جمعہ, 22 نومبر 2024


حکومت کاعلاج معالجے کی سہولتوں پر پابندی کا نوٹس

 

ایمز ٹی وی(صحت) بلوچستان کی حکومت نے تمام پرائیویٹ اسپتالوں کو غیر ملکیوں، غیر قانونی تارکین وطن یا صوبے میں غیر قانونی طورپر رہنے والے پناہ گزینوں کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے سے روک دیا ہے۔

صوبائی حکام نے تمام غیر سرکاری اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ادارے کا اندراج کرائیں اور اپنے ہاں کام کرنے والے ملکی اور غیر ملکی ملازمین کی تفصیلات فراہم کریں۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں نجی اسپتالوں کی رجسٹر یشن سے متعلق صحت عامہ کے ڈپٹی ڈائر یکٹر بشارت اللہ نے بتایا کہ کو ئٹہ شہر کے تمام غیر اندراج شدہ نجی اسپتالوں کو دو ماہ کے اندر رجسٹریشن کرانے، اور مطلوبہ قواعد کو پورا کر نے کے بارے میں تحر یر ی طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسپتالوں کو علاج کے حوالے سے پابند نہیں کر سکتے لیکن ہم نے ان سے کہا ہے وہ اپنے ملازمین کے بارے میں، اگر ان میں کوئی غیر ملکی ہے تو اس کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ اجس میں پاسپورٹ، شناختی کارڈ، ٹیلی فون نمبر اور شناخت سے متعلق دوسری دستاویزات شامل ہیں۔ وہ اس سلسلے میں تعاون کررہے ہیں۔

پاکستان کے اس جنوب مغر ب میں واقع تقر یباً ایک کروڑ کی آبادی کے اس صوبے میں زیادہ تر لو گ اپنا علاج معالجہ نجی اسپتالوں میں کرانے کو تر جیح دیتے ہیں۔ صوبے کے بڑے شہروں کے نجی اسپتالوں میں شام کے اوقات میں علاج کی غرض سے آنے والوں میں ایک بڑی تعداد افغان پناہ گزینوں کی بھی ہوتی ہے۔

سیکرٹری صحت حکومت بلوچستان انوار الحق بلوچ کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں ہر بیمار شخص کو مر یض کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن اگر کوئی جر ائم پیشہ ہو یا کو ئی غیر ملکی ہو یا کو ئی اور کسی ایجنسی سے تعلق رکھتا ہو، تو یقینا ً ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس سلسلے میں اپنا کام کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے پر ائیویٹ سیکٹر کے اسپتالوں کو یہ ہدایات بھی دی گئی ہیں کہ قانونی طور علاج کے لئے، کسی غیر قانونی چیز کی اجازت نہیں ہے۔

نجی اسپتالوں کے مالکان نے حکومت کی طرف سے اندراج کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا کہ کسی بھی نجی اسپتال میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کا علاج نہیں کیا جاتا۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اس وقت 55 نجی اسپتال ہیں جن میں سے 37 رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے بھی 26 اسپتالوں کے لائسنس کی مدت ختم ہو چکی ہے جبکہ حکومت نے 18 اسپتالوں کے مالکان کو دو ماہ کے اندر اندراج کر انے کے لئے نو ٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

تاہم کو ئٹہ کے علاوہ دیگر 31 اضلاع میں قائم نجی اسپتالوں کی تعداد اور اُن کے ملازمین کا محکمہ صحت کے حکام کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے، البتہ ان اسپتالوں کے مالکان کو بھی تمام تفصیلات فراہم کر نے کے لئے کہا گیا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment