ھفتہ, 23 نومبر 2024


کیا ڈپریشن سے چھٹکاراممکن ہے؟؟

ایمز ٹی وی(صحت) آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں اور ہم زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو محسوس کرنے سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔ دوسری جانب اس ڈپریشن کا علاج کرنے والے ماہرین نفسیات کی تعداد انتہائی کم ہے اور ہر 20 لاکھ کی آبادی کو صرف 400 ماہرین میسر ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں:

زندگی میں کبھی نہ کبھی ہم خود یا ہمارا کوئی عزیز ڈپریشن کا شکار ضرور ہوتا ہے۔ ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے اور بعض اوقات لاعلمی کے باعث ہم ان کے مرض کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

طبی و نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن گو کہ ایک عام لیکن خطرناک مرض ہے۔ یہ آپ کی جسمانی و نفسیاتی صحت کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے سونے جاگنے، کھانے پینے حتیٰ کہ سوچنے تک پر اثر انداز ہوتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں:
ماہرین کے مطابق صرف ایک اداسی ہی ڈپریشن کی علامت نہیں ہے۔ ناامیدی، خالی الذہنی، مایوسی، مختلف کاموں میں غیر دلچسپی، جسمانی طور پر تھکن یا کمزوری کا احساس ہونا، وزن میں اچانک کمی یا اضافہ، چیزوں کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مشکل پیش آنا اور خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات ڈپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

ڈپریشن کے شکار مریض کے ساتھ لفظوں کے چناؤ کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔ ایسے موقع پر مریض بے حد حساس ہوتا ہے اور وہ معمولی سی بات کو بہت زیادہ محسوس کرتا ہے لہٰذا خیال رکھیں کہ آپ کا کوئی لفظ مرض کو بدتری کی جانب نہ گامزن کردے۔

ماہرین کے مطابق آپ ڈپریشن کا شکار اپنے کسی پیارے یا عزیز کا ڈپریشن کم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل الفاظ کا استعمال کریں۔ یہ ان کے مرض کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

یہ کہیں:
تم اکیلے اس مرض کا شکار نہیں ہو۔

تم ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہو۔

میں تمہاری کیفیت کو نہیں سمجھ سکتا / سکتی لیکن میری کوشش ہے کہ میں تمہاری مدد کروں۔

وقت بدل جائے گا، بہت جلد اچھا وقت آئے گا اور تم اس کیفیت سے باہر نکل آؤ گے۔

ہم (خاندان / دوست) تمہارے ساتھ ہیں، تمہاری بیماری سے ہمارے رشتے پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔

یہ مت کہیں:
ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل الفاظ ڈپریشن کا شکار افراد کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بہت سے لوگ تم سے بھی بدتر حالت میں ہیں۔

زندگی کبھی بھی کسی کے لیے اچھی نہیں رہی۔

اپنے آپ کو خود ترسی کا شکار مت بناؤ۔

تم ہمیشہ ڈپریشن کا شکار رہتے ہو، اس میں نئی بات کیا ہے۔

اپنا ڈپریشن ختم کرنے کی کوشش کرو۔

تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو۔

میں تمہاری کیفیت سمجھ سکتا / سکتی ہوں۔ میں خود کئی دن تک اس کیفیت کا شکار رہا / رہی ہوں۔

صرف اپنی بیماری کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو۔

نوٹ:
یاد رکھیں کہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار شخص اکیلے اس مرض سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتا اور اس کے لیے اسے اپنے قریبی عزیزوں اور دوستوں کا تعاون لازمی چاہیئے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment