ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) یوکرین سے تعلق رکھنے والے سائنس دان نے ایک بیٹری تیار کرلینے کا دعویٰ کیا ہے جو اسمارٹ فونز کو مسلسل بارہ سال تک برقی رَو فراہم کرسکتی ہے۔
حیران کُن بات یہ ہے کہ اس دوران اس بیٹری کو ایک بار بھی ری چارجنگ کی ضرورت نہیں پڑے گی! سائنس داں کا دعویٰ ہے کہ اسمارٹ فونز کے لیے علاوہ، اس کی ایجاد برقی کاروں کو بھی اتنے ہی عرصے تک مسلسل بجلی فراہم کرسکتی ہے۔
تیارکردہ بیٹری کی نمائش تحقیقی منصوبوں کے بین الاقوامی مقابلے ’سیکوراسکائی چیلنج‘ کے دوران کی۔ دیا سلائی کی ڈبیا سے مشابہ بیٹری ظاہری طور پر متأثر کُن نہیں مگر یوکرینی سائنس داں کا دعویٰ تھا کہ یہ ڈیوائس پچھلے ایک سال سے برقیاتی آلات کو فعال رکھے ہوئے ہے اور اگلے گیارہ برس تک ری چارج ہوئے بغیر مسلسل بجلی مہیا کرتی رہے گی۔ ری چارجنگ کی ضرورت پیش نہ آنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ولادی سلاف نے بتایا کہ عام بیٹریوں کے برعکس یہ بیٹری برقی رَو ذخیرہ نہیں کرتی بلکہ تیار کرتی ہے۔ گویا یہ بیٹری دراصل ایک بجلی گھر ہے۔
دنیا بھر کی بیٹری ساز کمپنیاں اور محققین ایسی بیٹری تیار کرنے کی کوششوں میں ہیں جو انتہائی کم وقت میں اسمارٹ فونز جیسے آلات کو چارج کردے اور جسے کئی روز تک ری چارجنگ کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کمپنیوں کے پاس بے پناہ وسائل ہیں، اس کے باوجود ان کے ماہرین اب تک ایسی انقلابی بیٹری تخلیق نہیں کرپائے، تو ولادی سلاف کی بنائی گئی بیٹری دو چار دن، پورے بارہ سال تک کیسے برقی اور برقیاتی آلات کو بجلی فراہم کرتی رہے گی؟ عمررسیدہ محقق کے مطابق اس سوال کا جواب ٹرائٹیئم ہے۔ اس عنصر میں الیکٹران خارج کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔