ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) امپیریل کالج لندن کے شعبہ مٹیریلز کے سائنسدانوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ جدید ترین ہوائی جہاز میک 5 ( یعنی آواز سے 5 گنا رفتار پر) شدید گرم ہوجاتےہیں۔ اگرچہ یہ مادہ بیرونی دھات کی جگہ نہیں لے سکتا لیکن زمینی فضا میں داخل ہونے یا باہر جانے والے خلائی جہاز پر کسی طرح ان کی ایک پرت چڑھائی جاسکتی ہے جو انہیں تیز رفتاری پر گرم ہونے سے بچاسکے۔ دوسری جانب اس مادے سے ایسے آلات بھی بنائے جاسکتے ہیں جو بہت تپش میں اپنا کام انجام دے سکیں گے۔
یہ مٹیریل 4 ہزار درجے سینٹی گریڈ کے بلند درجہ حرارت پر بھی نہیں پگھلتا اور خود دو نایاب معدنیات کے ملاپ سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے شدید درجہ حرارت میں کام کرنے والے آلات اور خلائی سفر کے جدید جہاز بنانے کی راہ ہموار ہوگی۔
اس کے لیے مادے کو ٹینٹیلم کاربائیڈ (TaC) اور ہافنیئم کاربائیڈ (HfC) سے ملاکر بنایا گیا ہے۔ اصل میں یہ دنوں معدنیاتی سرامکس ہیں جو گرمی برداشت کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں اسی لیے ان سے بنے آلات ایٹمی بجلی گھروں، شدید گرم ماحول اور دوردراز خلا میں بھیجے جانے والے خلائی جہازوں کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹیریل کی آزمائش کے لیے اب تک کوئی قابلِ بھروسہ ٹیسٹ ہی وضع نہیں کیا جاسکا۔
تیز رفتار ہوائی جہازاورخلائی جہاز کی بیرونی سطح بہت گرم ہوجاتی ہے اور یہ نیا مٹیریل اس کیفیت میں خلائی جہاز کو بھسم ہونے سے بچاسکتا ہے۔ ماہرین نے دونوں معدنیات پر مشتمل 3 مجموعےتیار کیے اور انہیں لیزر سے پگھلانے کی کوشش کی۔ گزشتہ 50 برس میں یہ ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو استعمال کرنے کی پہلی سنجیدہ کوشش ہے۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان دونوں معدنیات کے ملاپ سے ایسا آمیزہ وجود میں آتا ہے جو اب تک کے معلوم شدہ کسی بھی مادے سے زیادہ درجہ حرارت جھیل سکتا ہے۔
ماہرین نے ٹینٹلم کاربائیڈ اور ہافنیئم کاربائیڈ کو الگ الگ اور ساتھ ملا کر پگھلانے کی کوشش کی اور ان کے پگھلنے کی شرح نوٹ کی۔ معلوم ہوا کہ ان سے بنا آمیزہ 3905 سینٹی گریڈ پر پگھلنے لگتا ہے اور یہ بھی ایک اندازہ ہے کیونکہ اس میں پگھلاؤ سے قبل کے آثار نوٹ کیے گیے ہیں۔