ایمز ٹی وی (سائنس و ٹیکنالوجی) جاپانی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ بہت جلد تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے اپنی مرضی کے مطابق انسانی جلد، ہڈیاں اور جوڑ تیار کر سکیں گے۔ سویوشی ٹکاٹو (Tsuyoshi Takato) ٹوکیو ہاسپٹل یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ٹکاٹو کے مطابق ان کی ٹیم ایک ’نیکسٹ جنریشن بائیو تھری ڈی پرنٹر‘ کی تیاری پر کام کر رہی ہے، جو بائیو میٹریل کی بہت باریک تہیں بنائے گا، جن کی مدد سے اپنی مرضی کے مطابق اعضاء تیار کیے جا سکیں گے۔ ان کی ٹیم کے ماہرین اسٹیم سیل، پروٹو سیل جو جسم کے کسی بھی حصے کی شکل اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ایسی پروٹینز کو ملاتے ہیں، جو نشوونما میں اضافے میں مدد کرتے ہیں۔ ان میں انسانی کولیجن جیسا سنتھیٹک مادہ بھی شامل کیا جاتا ہے۔ کولیجن ہڈیوں کے گودے میں موجود ہوتا ہے۔
ٹکاٹو کے مطابق ایک تھری ڈی پرنٹر کے استعمال سے یہ ماہرین ایک جسمانی عضو کے اسٹرکچر کی طرز پر اعضاء تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن میں سخت سطح کے علاوہ ہڈیوں کے اندر موجود اسپونج کی طرح کا مادہ بھی شامل ہو گا۔
سویوشی ٹکاٹو کے مطابق، ’’ہم عام طور پر کارٹیلیج (Cartilage) یعنی کُرکری ہڈی یا ہڈی مریض کے ہی جسم سے لیتے ہیں، لیکن جس منصوبے پر ان کی ٹیم کام کر رہی ہے، اس میں بنیادی مواد مریض کے جسم سے لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔‘‘
اس ٹیکنالوجی میں کامیابی ایسے بچوں کے لیے بھی امید کی ایک کرن ثابت ہو گی، جو ہڈیوں یا کارٹیلیج کے مسائل کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ چونکہ ایسے بچوں کی نشو ونما کی شرح بہت زیادہ نہیں ہوتی، اس لیے ان کے لیے ریگولر سنتھیٹک امپلانٹس فائدہ مند نہیں ہوتے۔