جمعہ, 22 نومبر 2024


پاکستان کے 15فیصدافراد دمہ کے مرض میں مبتلا

 

ایمز ٹی وی (صحت) پاکستان کی آبادی کے 15فیصدافراد دمہ کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں 10فیصد بچے شامل ہیں ۔دمہ ایک مورثی اور دائمی مرض ہےجس میں سانس کی نالی میں سوزش ہو جاتی ہے جو پھیپھڑوں کو بھی متاثر کرتی ہے ۔ اس کے باعث کھانسی، سانس پھولنا اور سینے میں تکلیف جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ تاہم یہ قابل علاج مرض ہے موزوں علاج سے تقریباً تمام مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں اور معمول کی جسمانی اور ذہنی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ان خیالا ت کا اظہار جناح اسپتال کے شعبہ امراض سینہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد رضوی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں دمہ کا علاج انہیلر سے کیا جاتا ہے اس کے کوئی مضر اثرات بھی نہیں لیکن پاکستان میں مریض انہیلر کے استعمال سے ہچکچاتے ہیں اور بار بار پوچھتے ہیں کہ کیا انہیلر ساری زندگی استعمال کرنا پڑے گا جبکہ مائیں اکثربچیوں کی یہ بیماری چھپاتی ہیں اور اصرار کرتی ہیں کہ انہیلر کے بجائے کوئی دوا لکھ کر دی جائے کیونکہ اگر بچی انہیلر استعمال کرے گی تو لوگوں کو بیماری کاپتہ چل جائے گا اور اس کی شادی نہیں ہو سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ سگریٹ سرعام پیتے ہیں نشہ سب کے سامنے کرتے ہیں لیکن انہیلر کا استعمال نہیں کرتے جس کے باعث بیماری بڑھتی رہتی ہےاور شدت اختیار کر جاتی ہے پھر اسی سے ان کی جان چلی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دمہ بھی ذیابطیس اور بلڈ پریشر کی طرح ایک مرض ہے جو ایک سے دوسرے کو منتقل نہیں ہوتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے بچوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے اس لیے وہ اس کا زیادہ شکار ہو جاتے ہیں ۔بچوں کے سامنے سگریٹ اور شیشہ کا استعما ل نہ کیا جائے دوران حمل بھی خواتین کے سامنے سگریٹ نہ پی جائے اس سے بچے کو دمے کا مرض لاحق ہوسکتا ہے ۔انہوں نے ہدایت کی کہ دمہ کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ دھواں، دھول ، مٹی ، خوشبو اور بدبو سے خود کو دور رکھیں اس سے مرض میں شدت آتی ہے جبکہ اچھی غذا کے ساتھ انہیلر کا باقائدگی سے استعمال کریں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment