ایمز ٹی وی (صحت)ہیروئن سے مہنگا اور خطرناک نشہ ’’آئس‘‘ پشاور میں باآسانی دستیاب ہے۔ نوجوان اور پڑھا لکھا طبقہ ہی نہیں خواتین بھی اس نشے کی لت میں مبتلا ہو رہی ہیں۔اس لت میں مبتلا افراد میں ہائی اسکولوں، کالجز، یونیورسٹیز اور ہاسٹلز میں رہائش پزیر طلباء و طالبات کی بڑی تعداد شامل ہے۔ منشیات کے عادی افراد کا علاج کرانے والے مراکز میں آئس سے چھٹکارا پانے کے خواہش مند مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریضوں کی معالج ڈاکٹر پروین اعظم کا کہنا ہے کہ آئس کے نشے میں مبتلا افراد میں 18 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ یہ وقتی طور پر توانائی تو فراہم کرتا ہے تاہم انسان کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر نقصان پہنچاتا ہے۔
مارکیٹ میں آئس کی قیمت 1500 روپے فی گرام ہے جبکہ درآمدی آئس 2500 روپے فی گرام فروخت ہوتا ہے۔ آئس استعمال کرنے وا لے نوجوان لقمان کا کہنا ہے کہ سپلائر کو ایک ٹیلی فون کال کرنے پر آئس گھر پہنچایا جاتا ہے۔ کچھ نوجوان اسے خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود بازارسے خرید کرلاتے ہیں۔ پولیس نے ابھی تک جتنے بھی سپلائر گرفتار کئے۔ انہیں عدالت نے دو دن سے زیادہ کی سزا نہیں ہوتی۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاورسجاد خان نے کہا ہے کہ طبی ماہرین آئس کوپارٹی ڈرگ مانتے ہیں جس کا استعمال کرنے والوں میں ہر طبقہ فکر کے افراد شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق والدین کی لا پرواہی کے باعث بچے اس نشے کے عادی ہوتے ہیں۔