ایمز ٹی وی(صحت) برطانیہ میں ایک چار سالہ بچہ ایک عجیب مرض کا شکار ہے اور اسے اپنی زندگی برقرار رکھنے کے لیے روزانہ 20 گھنٹے تک خاص نیلی روشنیوں میں رکھا جاتا ہے۔
اسماعیل علی نامی یہ بچی جس بیماری کا شکار ہے اسے ’’کریگلر نجر سنڈروم‘‘ کہا جاتا ہے جس سے اب تک صرف 100 متاثرہ مریض ہی رپورٹ ہوئے ہیں۔ اسماعیل کے خاص کمرے میں فوٹو تھراپی کی غرض سے مختلف شدت کے بلب لگائے گئے ہیں جو نیلی روشنی خارج کرکے جگر میں بننے والے زہریلے مرکبات کو زائل کرتے رہتے ہیں اور بچے کو زندہ رکھنے کا یہ واحد طریقہ ہے۔
کریگلر نجر سنڈروم جگر کا عارضہ ہے جس میں ایک خاص اینزائم (خامرہ) نہیں بن رہا، اس کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ استعمال شدہ اورناکارہ خون کے سرخ خلیات کو تلف کرتا ہے لیکن اسماعیل کے جگر میں یہ خلیات جمع ہوکر زہریلے ہوتے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس کی آنکھوں کی پیلاہٹ جگر میں فاسد مواد کی نشاندہی کرتی ہے۔
اسماعیل کے والدین کہیں آنے جانے سے قاصر ہیں اور خود اسماعیل اس کمرے میں 2013 کے بعد اس وقت سے قید ہے جب اس کی عمر صرف چند ہفتے تھی۔
اسماعیل کا دوسرا علاج جگر کی منتقلی ہے لیکن بچے کی والدہ شازیہ چوہدری ڈرتی ہیں کہ جگر تبدیل کروانے میں ان کے لختِ جگر کی جان بھی جاسکتی ہے۔ پورا دن اسماعیل اپنے کمرے میں رہتا ہے اور اسے چند گھنٹوں کے لیے اس وقت باہر نکالا جاتا ہے جب جگر میں فاسد مواد کی سطح گرجاتی ہے۔ اسماعیل کا کمرہ برطانوی طبی محکمے این ایچ ایس کا مرہونِ منت ہے جسے ماہر انجینیئروں اور ڈاکٹروں نے ڈیزائن کیا ہے۔