ھفتہ, 23 نومبر 2024


متاثرہ بچوں کیلئے احساس، آغاز اور بول نام کی ایپ متعارف

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) آٹزم کے مرض میں مبتلا بچوں کے نویں عالمی دن کی مناسبت سے منقدہ سیمینار میں متاثرہ بچوں کی معاونت کے لیے احساس، آغاز اور بول کے نام سے تین موبائل ایپ متعارف کرادی گئیں۔ اعلامیے کے مطابق آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر ویلفیئر ٹرسٹ (اے ایس ڈی ڈبلیو ٹی) نے لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز (لمز) میں سیمنار کا انتظام کیا تھا۔ آٹزم کے شکار بچوں کی ڈیجیٹل ضروریات کو دیکھتے ہوئے لمز کے ہیومن کمپیوٹر انٹرییکشن لیب (چیسل) کی ٹیم نے موبائل ایپ تیار کی ہے اور اس کی اے ایس ڈی ڈبلیوٹی کے تعاون سے ڈاکٹر سلیمان شاہد نے اس کو دائریکٹ کیا ہے۔ اے ایس ڈی ڈبلیوٹی کی چیئرپرسن رخسانہ شاہ کا کہنا تھا کہ ابلاغ میں خلا کے باعث آٹزم کے شکار بچے معاشرے میں تنہائی کا شکار تھے کیونکہ انھیں بولنے یا گفتگو کے مسئلے کا سامنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان بچوں کے اس خلا کو پر کر کے اردو میں ابلاغ کرنے کے قابل بنانا نہایت اہم ہے اور یہ ایپلی کیشن اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ ڈاکٹر شاہد کا کہنا تھا کہ آغاز کا مقصد ایک موثرابلاغ کا موقع فراہم کرنا تھا تاکہ آٹزم کے شکار بچوں کو ان کے اپنے اور دوسروں کے جذبات کو سمجھنے میں مددملے، اس کا ایک مقصد ان کا سماجی رابطوں کو بڑھانا بھی ہے، سماجی حوالے سے جذبات کو سمجھنا اور روزانہ کی صورت حال پر موثر ردعمل دینے کے قابل بنانا ہے۔ بول ایک ایسی ایپلی کیشن ہے جو بچوں کی زبان کو بہتر کرنے اور بولنے کی خواہش کو بہتر کرنے کے لیے اہم ہے ، یہ ایپ تصاویر کے نشانات اور اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی میں آوازوں کے ذریعے پیغامات کی ترسیل کے لیے معاونت کرتی ہے۔ اے ایس ڈی ڈبلیو ٹی کے سینیئر کلینکل سائیکالوجسٹ عاصمہ احمد کا کہنا تھا کہ حکومت کی سطح پر آٹزم سینٹر کے لیے اس کی شدید ضرورت تھی، چند نجی آٹزم سینٹرز ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کی فیس بہت زیادہ ہے جو درمیانے درجے کے خاندان کی پہنچ میں بھی نہیں ہے۔ اے ایس ڈے بچوں کوتعلیم کے لیے باقاعدہ قانون بنانا چاہیے تاکہ ہر بچہ مرکزی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کا اپنا حق پوری طرح حاصل کرسکے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment