ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)موبائل فون ہو یا کمپیوٹر، ٹیبلٹ ہو یا اسمارٹ فون، ایموجیز الیکٹرانک آلات پر ہونے والی گفتگو کا لازمی حصہ بن چکے ہیں اور ایموجیز کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرنا اور گفتگو کو زیادہ موثر بنانا انتہائی آسان ہو گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 90 فیصد انٹرنیٹ صارفین بات چیت کے لیے ایموجیز کا استعمال کرتے ہیں تاہم ایک برطانوی ماہر لسان کے مطابق ایموجیز گفتگو کو آسان بنانے کے علاوہ دیگر چیزوں میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔
پروفیسر ویان ایوانز نے بتایا کہ ایموجیز کے ذریعے مردوں اور عورتوں کو ایک دوسرے کو زیادہ بہتر طورپر سمجھنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ ایموجیز سے پیغام کا مطلب واضح ہو جاتا ہے۔ ان کے مطابق جب کوئی مرد کسی عورت سے کہتا ہے کہ ’’میں دوستوں سے ملنے باہر جا رہا ہوں‘‘ تو عورت جواب میں کہتی ہے ’’ٹھیک ہے۔ جو جی چاہے کرو‘‘، حقیقت میں وہ مرد کے فیصلے کو جانچ رہی ہوتی ہے اور اس بات کا اصل مطلب ہوتا ہے کہ کوئی ضرورت نہیں دوستوں میں جانے کی۔
پروفیسر ایوانز نے مزید بتایا کہ اگر یہ بات چیت فون پر ہو رہی ہو تو مرد کو عورت کی بات اس وقت تک سمجھ نہیں آئے گی جب تک اس کے پیغام کے ساتھ ایموجی نہ لگا ہو۔ جب عورت پیغام کے ساتھ ’غصے والا‘ یا ’مایوسی والا‘ ایموجی لگائے گی تو الفاظ کچھ بھی ہوں، بات کا مطلب فوراً سمجھ آ جائے گا اور شوہر ادھر ادھر جانے کی بجائے سیدھا گھر کا رخ کرے گا۔
برطانوی ماہر لسان نے کہا کہ اکثر جب مرد میسیج پر اپنی بیویوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا بات ہے ناراض ہو، تو جواب آتا ہے ’’نہیں کوئی بات نہیں‘‘۔ عموما سیدھے سادھے مرد بات کا وہی مطلب لیتے ہیں جس طرح کے الفاظ ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں عورت کی مراد اس کے برعکس ہوتی ہے لہذا ایموجی کی مدد سے بیویاں ’’ناراض‘‘ یا ’’غصے والا‘‘ ایموجی چہرہ بھیج کر شوہر کو قابو کر سکتی ہیں۔
پروفیسر ایوانز نے مزید کہا کہ آج کے ڈجیٹل دور میں جب زیادہ تر بات چیت آن لائن ہوتی ہے، ایموجیز اور تصویری پیغامات لازم و ملزوم ہو چکے ہیں۔