ایمزٹی وی(صحت)فالج یا اسٹروک کو اب تک درست طور پر سمجھا نہیں گیا ہے اور اس کے لیے ماہرین نے چوہوں کے دماغ کو بڑی حد تک شفاف بنا کر دماغ میں خون کی فراہمی میں رکاوٹ کے عمل کو سمجھنے کا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ دماغ کی باریک شریانوں میں خون کا لوتھڑا یا پلاک پھنس جانے سے دماغ کو خون، آکسیجن اور دیگر اہم اجزا کی ترسیل متاثر ہوتی ہے اور فی سیکنڈ لاکھوں دماغی خلیات ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔ اس سے مریض موت یا زندگی بھر کے لیے اپاہج بن سکتا ہے۔ تاہم ماہرین اب بھی اس پیچیدہ عمل کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس سے قبل متاثرہ دماغ کو سمجھنے کے لیے مریض کے دماغ کی قاشوں (سلائیڈز) کا خردبین سے جائزہ لیا جاتا رہا ہے ۔ لیکن اب جرمنی میں یونیورسٹی آف ڈائسبرگ ایسن کے سائنسدانوں ڈِرک ہرمین اور میتھائس گنزر نے دماغ کو کاٹے بغیر خون کی رگوں کے پیچیدہ جال کو دیکھنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
پہلے چوہوں میں ایک روشنی خارج کرنے والا مائع داخل کیا گیا اور جب خون نے پورے جسم کا چکر لگالیا تو دماغ نکال کر اسے کیمیکل میں ڈال دیا۔ کچھ دیر بعد پورا دماغ شیشے کی طرح شفاف ہوگیا جس میں باریک رگیں دیکھی جاسکتی تھیں۔ پھر ہر دماغ کو خردبین کے نیچے دیکھا گیا اور جب لیزر ڈالی گئی تو دماغ میں داخل کردہ مائع چمکنے لگا۔
فالج ذدہ چوہے کے اصل دماغ کو پہلی مرتبہ تھری ڈی انداز میں گویا شیشے کی مانند آرپار دیکھا گیا ۔ اس سے ماہرین کو فالج کے حملے اور خون روکنے کے عمل کو سمجھنے میں پیش بہا معلومات ملی ہیں۔ سائنسدانوں کو جاننے میں مدد ملی ہے کہ فالج میں کونسی رگیں کس انداز سے بند ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے فالج کے علاج میں قابلِ قدر مدد مل سکے گی۔