ایمزٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک)رنگ گورا کرنے والی بعض کریموں سے کراچی میں روزانہ درجنوں خواتین متاثر ہوتی ہیں ان خواتین کا نہ صرف چہرہ خراب ہو جاتاہے بلکہ وہ مختلف جلدی امراض میں مبتلا ہو جاتی ہیں ۔ صرف انسٹیٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز سندھ میں روزانہ ایسی ایک درجن سے زائد خواتین کو لایا جاتا ہے جن کا چہرہ رنگ گورا کرنے والی کریم کے استعمال سے خراب ہوچکا ہوتاہے۔ انسٹیٹیوٹ آف اسکن ڈیزیز سندھ کے ڈائریکٹراور معروف ماہر امراض جلد ڈاکٹر اقبال نبی سومرو نے بتایا کہ ہمارے ادارے میں روزانہ ایک درجن سے زائد خواتین چہرے کی جلد کی خرابی کے ساتھ آتی ہیں کیونکہ وہ رنگ گورا کرنے والی کریمیں استعمال کرتی ہیں۔
ان کریموں میں کیمیکل اور ہیوی میٹل ہوتے ہیں جن سے کچھ دنوں کےلئے رنگ گورا ضرور ہوجاتا ہے لیکن اس کے بعد جلد گلنا شروع ہو جاتی ہے ، بیشتر اوقات چہرے سے رگیں تک نظرآنا شروع ہو جاتی ہیں ،چہرہ حساس ہو جاتاہے اور زرا سی دھوپ میں تکلیف دینا شروع کر دیتاہے جبکہ اگر ان کامستقل استعمال کیا جائے تو شوگر تک ہو جاتی ہے اور گردے بھی متاثر ہوجاتے ہیں ۔ماہر امراض جلد ڈاکٹر مہوش فواد نے بتایا کہ تقریباًہر عمر اور ہر طبقے کی خواتین کو رنگ گورا کرنے کا شوق ہوتا ہے اور اس کےلئےوہ بغیر تجویز رنگ گورا کرنے والی سستی و غیر معیاری کریمیں استعمال کرتی ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی مقدار میں ان کریموں کے استعمال کی ایک بڑی وجہ ترغیب ہےجس سے متاثر ہوکر ہر لڑکی گوری ہونے کےلئے ان کریموں کا استعمال کرتی ہے اور پھر اس کی جلد خراب ہو جاتی ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ ترغیب دینے پر پابندی لگائی جائے اور خواتین کو چاہیے کہ وہ ان کریموں کا استعمال ترک کر دیں ۔