ایمزٹی وی(صحت)طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر خواتین دوران حمل زائد چکنائی والی غذائیں کھاتی ہیں تو اس سے ان کے بچوں پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ان میں موٹاپا اور جگر پر زائد چربی کا مرض (این اے ایف ایل ڈی) سرِفہرست ہیں۔
ماہرین نے اس کے لیے چوہیا کو کیوی پھل، پپیتے اور اجوائن میں موجود ایک اہم مرکب دیا جس میں پائرولو کیونولائن کائنن (پی کیو کیو) پایا جاتا ہے۔ جب چوہیا کو یہ مرکب کھلایا گیا تو اس سے ان کا دودھ پینے والے بچوں میں این اے ایف ایل ڈی سے بچاؤ نوٹ کیا گیا۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو کی ماہر کیرن جونشر اور ان کے ساتھیوں نے اپنی ان تحقیقات کو ایک جرنل ’’ہیپاٹولوجی کمیونی کیشن‘‘ میں شائع کروایا ہے۔
واضح رہے کہ این اے ایف ایل ڈی (Non alcoholic fatty liver disease) کی بیماری میں جگر پر دھیرے دھیرے چربی چڑھنا شروع ہوجاتی ہے اور صرف امریکا میں ہی 30 سے 40 فیصد افراد اس سے متاثر ہیں جو شراب نوشی نہ کرنے کے باوجود جگر پر چکنائی سے متاثر ہیں۔ آگے چل کر یہ مرض شدت اختیار کرکے جگر کے کئی امراض کی وجہ بنتا ہے۔
اگر مرغن اور چکنائی سے بھرپور غذائیں بے تحاشا کھائی جائیں تو اس سے موٹاپے، بلڈ پریشر، بلند کولیسٹرول اور دیگر امراض جنم لیتے ہیں اور پھر وہ این اے ایف ایل ڈی کی وجہ بنتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ نہ صرف ہماری غذا کی اپنی اہمیت ہے بلکہ ہماری ماؤں کی غذا بھی اہمیت رکھتی ہے، جب ہم رحمِ مادر میں ہوتے ہیں۔ دورانِ حمل ماں کی غذا کے بچے پر اچھے یا برے دونوں طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ ماں کی غذا کا اثر بچے اور پوتے یا نواسے پر بھی ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ کیوی اور پپیتے میں پایا جانے والا مرکب ’پی کیو کیو‘ ایسی چوہیا کو دیا گیا جب وہ حاملہ تھی اور اسے چکنائی سے بھرپورغذا دینے کے باوجود بھی اس کے بچوں میں فیٹی لیور بیماری بہت کم دیکھی گئی۔ پی پی کیو ایک طرح کا اینٹی آکسیڈنٹ مرکب ہے جو جسم کو فری ریڈیکلز سے بچاتا ہے۔ فری ریڈیکلز ڈی این اے اور دیگر خلیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔
کولوراڈو یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ جو لوگ جگر پر چربی اور چکنائی کے شکار ہیں وہ تازہ کیوی ضرور کھائیں کیونکہ ان کا دیرپا استعمال جگر کو فعال اور چکنائی سے پاک رکھ سکتا ہے۔