ایمز ٹی وی :صحت :فالج ایک ایسا مرض ہے جو جسم کے کسی حصے کو مفلوج ہی نہیں کرتا بلکہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
فالج کا حملہ اس وقت ہوتا ہے جب دماغ کو خون پہنچانے والی کسی شریان کا راستہ بند ہو جائے۔تب خون اور آکسیجن نہ ملنے سے دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ فالج کسی بھی عمر کے فرد کو ہدف بنا سکتا ہے جس کی وجہ آج کا طرز زندگی ہے۔ وہ فشار خون بڑھا کر اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
فالج کی علامات میں شدید سردرد، سرچکرانا، بینائی میں تبدیلی یا دھندلاہٹ، بولنے میں مشکلات، جسم میں سننسی کی لہر دوڑنا وغیرہ شامل ہیں۔ خوش قسمتی سے انسان اپنے طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لاکر فالج کا خطرہ کافی حد تک کم کرسکتا ہے جو درج ذیل ہیں۔
نمک کا کم استعمال:امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ہمیں روزانہ آدھی چمچی نمک استعمال کرنا چاہیے۔ بیشتر افراد مگر زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرتے ہیں۔ نمک بلڈ پریشر بڑھاتا ہے جو فالج کا خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہے۔ جو لوگ غذا میں نمک کا بہت زیادہ استعمال کریں، ان میں فالج کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔
ایک سیب روزانہ: جولوگ سفید رنگ کے پھلوں اور سبزیوں کا روزانہ استعمال کریں (171 گرام سے زیادہ) ان میں فالج کا خطرہ 52 فیصد کم ہوسکتا ہے۔ دراصل سیب اور ناشپاتی فائبر اور سوجن سے لڑنے والے اینٹی آکسائیڈنٹ سے بھرپور ہوتے ہیں۔ کیلے، گوبھی، کھیرے، لہسن اور پیاز وغیرہ بھی اس حوالے سے فائدہ مند ہیں۔
ٹماٹر کھائیے:لائیکوپین نامی اینٹی آکسائیڈنٹ ٹماٹر کو سرخ رنگ دیتا ہے۔ جن افراد کے خون میں لائیکوپین کی مقدار زیادہ ہو ان میں کسی بھی قسم کے فالج کا خطرہ 55 فیصد کم ہوتا ہے۔
پسینہ بہائیے:ورزش کرنا بھی فالج کا خطرہ کم کرنے کا ایک بہترین ذیعہ ہے۔ورزش سے جسمانی وزن معمول پر رہتا ہے۔
چاکلیٹ:چاکلیٹ میں موجود کوکا فلیونوئڈز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔یہ خون کی شریانوں کو ہونے والے نقصان سے لڑنے اور خون کے لوتھڑے بننے کی روک تھام کرتے ہیں جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔
ذہنی تشویش اور ڈپریشن:ڈپریشن ایسی چیز ہے جو فالج کے خطرے پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق معمولی ذہنی پریشانی اور مایوسی بھی خون کی شریانوں سے متعلق امراض سے موت کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ لہٰذا ذہنی تشویش اور ڈپریشن سے بچئے۔
ادویات کا استعمال:کچھ عام ادویات بھی فالج کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ ان میں بروفین، جوڑوں کے درد میں کمی لانے والی اور مانع حمل ادویات شامل ہیں۔
دانتوں کا خیال:صحت مند دانت دل اور دماغ کو بھی صحت مند رکھتے ہیں۔خراب مسوڑھے بیکٹریا کی تعداد بڑھنے کا باعث بنتے ہیں جو دل کی شریانوں پر حملہ کرکے خون کی روانی روک دیتے ہیں۔ لہٰذا اپنے دانتوں کی صفائی کا خیال رکھیں اور فالج سے بچ جائیے۔
تمباکو نوشی سے گریز:اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو سیگریٹ کو بجھا دیں کیونکہ یہ عادت فالج کی دونوں اقسام کا خطرہ 2 سے 4 گنا تک بڑھا دیتی ہے۔
بلڈ پریشر:معمول کے بلڈ پریشر میں کمی پر نظر رکھنا بھی فالج کی روک تھام کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بلڈ پریشر میں معمولی اضافہ یا کمی بھی فالج کے خطرے کو 55 فیصد سے 79 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے روزانہ ورزش، صحت بخش غذا، جسمانی وزن میں معمولی کمی، تمباکو نوشی سے گریز وغیرہ مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔