ایمزٹی وی (ٹیکنالوجی )آج کی دنیا ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔ یہ اب کوئی نئی بات نہیں۔ البتہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے نئے نئے طریقے اکثر حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ یوں تو ٹیکنالوجی کا استعمال تقریباًٍٍ ہر صنعت کو تبدیل کر رہا ہے مگر اب آپ کے کپڑوں کی تیاری سے لے کر فیشن تک ہر مرحلے میں کمپیوٹر کی طاقت نے حیرت زدہ کر دیا ہے۔ ذرا تصوّر کیجئے کہ آپ ایک ایسی جیکٹ پہنے ہوئے ہیں جو ایک چلتا پھرتا کمپیوٹرہے۔
جی ہاں اب یہ ممکن ہے۔گوگل نے ایسی جیکٹ تیار کر لی ہے جو کمپیوٹر ہی کی طرح کام کرتی ہے۔ گوگل کے ایوان پوپیریف کہتے ہیں ’’ اگر کوئی آپ کو کال کرے تو آپ کی جیکٹ میں حرکت ہو گی اور ایک روشنی آپ کو خبردار کرے گی کہ کوئی آپ کو کال کر رہا ہے۔اسی طرح جیکٹ کے کف پر اگر آپ تھپتھپائیں تو آپ اپنے موبائیل فون کے ذریعے نیویگیٹر آن کر سکتے ہیں یعنی راستہ تلاش کر سکتے ہیں اور چاہیں تو فون پر میوزک سن سکتے ہیں۔ مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کی جیکٹ کے ساتھ ہیڈفون منسلک ہوں۔ لباس تیار کرنے والی کمپنی لیویز اور گوگل دونوں نے مل کر یہ جیکٹ ایجاد کی ہے جس میں سلائی کے بغیر ہی ٹیکنالوجی موجود ہے ۔ پہنئے اور روانہ ہو جایئے۔ خاص طور پر اگر آپ گاڑی چلا رہے ہوں تو اس سہولت سے ضرور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔لیوی سٹراس اینڈ کمپنی کے پال ڈلنگر کہتے ہیں۔’’آپ کے فون کی اہم ترین چیزیں سڑک سے نظریں ہٹائے بنا ہی آپ کی دسترس میں رہتی ہیں۔
حیرت کی بات تو یہ ہے کہ گوگل کی تیار کردہ یہ ٹیکنالوجی دھوئی بھی جا سکتی ہے اور جیکٹ کے کف میں چھپ کے رہتی ہے۔ گوگل کے ایوان پوپیریف کہتے ہیں کہ جیکٹ ایسے ریشوں سے تیار کی جاتی ہے جو توانائی کے بہترین موصل ہیں۔ بہت مضبوط اورجینز کا کپڑا تیار کرنے کے معیار کے مطابق۔ یہ ابتداء ہے اور جلد ہی یہ ٹیکنالوجی کسی بھی کپڑے میں استعمال کی جا سکے گی۔
آپ کو حیرت ہو گی کہ اب ایسا کپڑا تیار کیا جا رہا ہے جس میں خوراک کے اجزاء شامل ہیں۔ مثلاً سلک اور چمڑے جیسا کپڑا۔ اب خمیر کے خلیوں سے لیبارٹری میں تیار کیا جا سکے گا۔ ساتھ ہی ٹیکنالوجی کی مدد سےسائنس دان ایسے ایسے ڈیزائن تیار کرنے لگیں گے جو پہلے کبھی موجود نہ تھے۔ماڈرن میڈو نامی کمپنی کی سوزین لی کہتی ہیں، ہم دو طریقوں کو ایسے یکجا کر رہے ہیں کہ ان کے ملنے سے کپڑے کی دنیا میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔ قدرتی اشیاء اور بہترین انجنیرنگ کو یکجا کیا جا رہا ہے۔فیشن ڈیزائنر کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی اتنی تیز رفتار ہو گئی ہے کہ اب اس کے ساتھ چلنے کے لئے انہیں بھی ٹیکنیکل ہونا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی فیشن کے انداز بھی تیزی سے تبدیل کر رہی ہے۔ اس میں بڑا کردار سوشل میڈیا کا بھی ہے جس کے فروغ نے یہ صوابدید اب فیشن ڈیزائنرز سے خود حاصل کر لی ہے اور فیشن کے نت نئے انداز اب سوشل میڈیا پر ہی عام ہو جاتے ہیں۔لباس کی تیاری کے بعد اس کی مارکٹنگ کا مرحلہ بھی اب ٹیکنالوجی کا محتاج ہو گیا ہے۔ کیونکہ اب بڑی تعداد میں لوگ آن لائن خریداری کرتے ہیں اور یہ رجحان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
چنانچہ کمپنیوں کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ حساب رکھیں کہ ویب پر کس نے کس وقت کیا خریدا۔ اور اس کے لئے بھی انہیں ٹیکنالوجی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ بی سی جی ڈیجیٹل وینچرز نامی کمپنی کی سیوزی پخ چیان کی طرح خریداروں کو اچھا لگتا ہے کہ وہ کسی ویب سائٹ پر کلک کریں اور وہ جان جائے کہ انہیں کیا پسند ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جب وہ کسی برینڈ کی ویب سائٹ پر کلک کرتی ہیں جہاں وہ پہلے خریداری کر چکی ہوں، تو انہیں لگتا ہے کہ وہ انہیں جانتے ہیں اور یہ بھی کہ انہیں کیا پسند ہے۔بات ہو رہی تھی لیوی کی سمارٹ جیکٹ کی تو یہ بھی آن لائن دستیاب ہے۔ قیمت اس کی ہے ساڑھے تین سو ڈالر۔ سب حاصل کر سکتے ہیں بس سوچنا ہے تو یہ کہ گرم ملکوں کے رہنے والے اسے گرمیوں میں کیسے پہنیں گے۔