ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے 2016 میں امریکی انتخابات کے دوران جعلی خبروں کو پھیلا کر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا۔
اس خبر سامنے آنے کے بعد فیس بک کے خلاف امریکا میں تحقیقات بھی شروع کی گئی تھی، جس کے بعد فیس بک نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں امریکی انتخابات کے دوران روس سے کروڑوں روپے کے اشتہارات ملے تھے۔
بعد ازاں یہ بات بھی سامنے آئی کہ برطانیہ اور امریکا کے سروے کرنے والے ادارے ‘کیمبرج اینالاٹکا’ نے فیس بک کے 5 سے 8 کروڑ صارفین کا ڈیٹا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
اس اسکینڈل سامنے آنے کے بعد فیس بک کے بانی پہلی بار امریکی سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور سوشل ویب سائٹ نے پہلے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ 2018 میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں جھوٹی خبروں کے لیے فیس بک کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اب جب پاکستان میں رواں ماہ 25 جولائی کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں تو فیس بک نے انتخابات کے تناظر میں سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں سے جھوٹی خبروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔
فیس بک کے مطابق ویب سائٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور ایک عالمی خبر رساں ادارے کے اشتراک سے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران پھیلنے والی جھوٹی خبروں کا پتہ لگانے کا منصوبہ بنالیا۔
منصوبے کے تحت فیس بک پاکستان کے صارفین سے پھیلنے والی خبروں سے متعلق سروے کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گا کہ کون سی خبریں درست ہیں اور کس خبر میں کتنی سنسنی ہے؟
ساتھ ہی عالمی خبر رساں ادارہ بھی فیس بک کو پھیلنے والی خبر سے متعلق آگاہ کرے گا کہ وائرل ہونے والی خبر جعلی ہے یا درست۔ اسی طرح فیس بک کا خودکار نظام بھی پاکستان میں عام انتخابات کے دوران سیاسی تناظر میں پھیلنے والی خبروں کی نگرانی کرے گا۔
فیس بک پر جعلی خبروں کی حوصلہ شکنی کے لیے ویب سائٹ نے اپنے صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ نظر آنے والی خبروں پر خاص نظر رکھیں، کیوں کہ کئی ایسے جعلی ادارے بھی ہیں، جو دوسرے معروف اور بہتر ساکھ رکھنے والے صحافتی اداروں کا نام استعمال کرکے سنسنی پر مبنی خبریں پھیلاتے ہیں۔
فیس بک کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس سے پاکستان کے نامور نشریاتی اداروں سے ملتے جلتے ناموں والے جعلی اداروں سے سنسنی پر مبنی خبریں پھیلائی جاسکتی ہیں، اس لیے ایسی خبریں نظر آنے پر ان کے خلاف رپورٹ کریں، تاکہ غلط خبروں کو روکا جاسکے۔
ساتھ ہی فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے اپنے عملے میں اضافہ کر رہا ہے۔
فیس بک کے مطابق ویب سائٹ پر شیئر ہونے والی پوسٹس کی مانیٹرنگ کرنے اور ان پر نظر رکھنے کے لیے عملہ بڑھاکر 20 ہزار تک کردیا جائے گا