ُ: آج دنیابھرمیں ذہنی صحت کاعالمی دن منایاجارہا ہے جبکہ پاکستان میں معاشی تنگی،رویوں میں تبدیلی،امن و امان کی مخدوش صورتحال،پریشانی، بے روزگاری،آپس کے تعلقات کی خرابی جیسی وجوات کے سبب سے ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد ذہنی امراض میں مبتلا ہیں ۔
یہ بیماری مورثی اور نشونما میں فرق کے باعث بھی ہو سکتی ہے تاہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر کوششوں سے ان امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار معروف نیورولوجسٹ پروفیسر واسع شاکر اور ڈاکٹر عبدالمالک نے ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا۔انہو ں نے کہا کہ انفرادی سطح پر اس بیماری سے بچنے کے لئےاپنی سوچ اور رویوں کو تبدیل کریں ،جذبات پر قابو رکھیں ، سونے کے اوقات معین کریں ، اچھی خوراک کا استعمال کریں اور باقائدگی سے ورزش کریں جبکہ اجتماعی طور پر آپس کے تعلقات میں بہتری لائیں ماں ، باپ ، بہن ، بھائی، ساس ، بہو،میاں ، بیوی، استاد ،شاگرد،دوست احباب ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اورعوام اس بیماری کو چھپانے کے بجائے ماہرین امراض نفسیات سے رجوع کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جو لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں انہیں چاہیے کہ وہ نہ گھبرائیں یہ بھی دیگر بیماریوں کی طرح ایک بیماری ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ پاکستان میں ماہر ین کی کمی کے باعث عوام جادو ٹونا کرنے والوں سے رجو ع کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں اس لئے حکومت کو چاہیے کہ مینٹل ہیلتھ ایکٹ پر عملددآمدکرائے۔پاکستان کوبچانا ہم سب کا فرض ہے۔