وٹامن ڈی کو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے نا گزیر سمجھا جاتا ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن سے بچاو، فریکچر کے احتمال اور کمزور ہوتی ہڈیوں کے لیے وٹامن ڈی ہی کو اخری امید سمجھا جاتا ہے لیکن نئی تحقیق نے اس نظریے کی تردید کی ہے۔ ماہرین کا خیال رہا ہے کہ کیلشیم کے جسم میں جذب ہونے کے لیے سب سے مددگار و معاون عنصر وٹامن ڈی ہی ہے اس لیے کیلشیم کی گولیوں کے ساتھ وٹامن ڈی کی گولیاں بھی تجویز کی جاتی ہیں۔ اسی طرح بلند فشار خون اور اسٹیو پوروسس کے خطرے کو کم کرنے میں وٹامن ڈی کی اہمیت کے سب ہی قائل نظرآتے ہیں لیکن سائنسی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق نے وٹامن ڈی کے حوالے سے تمام پرانے نظریات کو رد کر دیا ہے۔
اسی طرح بلند فشار خون اور اسٹیو پوروسس کے خطرے کو کم کرنے میں وٹامن ڈی کی اہمیت کے سب ہی قائل نظر اتے ہیں لیکن سائنسی جریدے لینسٹ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق نے وٹامن ڈی کے حوالے سے تمام پرانے نظریات کو رد کر دیا ہے۔ اکلینڈ یونیورسٹی کے محققین نے مختلف رنگ، نسل، زبان اور عمر کے حامل 53 ہزار سے زائد افراد کو دو سال سے زائد عرصے تک وٹامن ڈی کی گولیاں دیں تاہم اس کے باوجود ہڈیاں بھربھرے پن کا شکار ہوئیں اور فریکچر بھی ہوئے۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ وٹامن ڈی کے مستقل استعمال کے باوجود ان افراد کی ہڈیوں کی کثافت میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ بڑھتی عمر کے ہڈیوں پر وہی اثرات مرتب ہوئے جو وٹامن ڈی نہ لینے والے افراد پر مرتب ہوئے یعنی ہڈیوں کی کثافت BMD میں وٹامن ڈی کا کوئی کردار سامنے نہیں ایا۔ تاہم تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ وٹامن ڈی نے بچوں میں ہڈیوں کی بیماری رکٹس اور ہڈیوں کے نرم پڑ جانے کی بیماری osteomalacia سے بچاومیں اہم کردار ادا کیا۔ اس لیے جن افراد میں Rickets یا osteomalacia میں مبتلا ہونے کے امکانات روشن ہوں انہیں وٹامن ڈی استعمال کرانا چاہیے۔ ہڈیاں ہمارے جسم کے بوجھ کو ہی سنبھالے نہیں رکھتیں بلکہ اندرونی اعضائ جیسے دماغ، پھیپھڑے اور دل کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔ تاہم بڑھتی عمر کے ساتھ ہڈیاں بھربھرے پن کا شکار ہوجاتی ہیں ضعیف العمری میں ہڈیوں کے نرم پڑ جانے کے باعث بغیر چوٹ یا ضرب کے فریکچر ہونے کا احتمال بھی رہتا ہے اور اسی سے بچنے کے لیے معالجین وٹامن ڈی کی گولیاں تجویز کرتے ہیں۔