واشنگٹن : امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیاہے کہ نوجوانوں میں37 فیصد ڈپریشن کا مسئلہ بڑھ گیا ہے
،ان میں سے زیادہ تر بچوں کو ضروری مدد نہیں ملتی جو انہیں ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
مل جل کر ایک ٹیم کے صورت میں کھیلے جانے والے کھیلوں کا تعلق دماغ کے لمبے عرصے تک یاداشت محفوظ رکھنے
اور جذباتی رد عمل دینے والے حصے ہپو کیمپال سے ہے۔ بالغوں میں ڈپریشن کی وجہ سے ذہن کا یہ حصہ سکڑنا شروع ہو جاتا ہے
۔ تحقیق میں ٹیم اسپورٹس میں شامل 9-11 سال کی درمیانی عمر کے لڑکوں میں ڈپریشن کی شرح کم دیکھی گئی۔
امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیڈیا ٹرکس کی ڈاکٹر سنتھیا روبیلا نے کہاکہ مل جل کر کھیلے جانے والے کھیل کی وجہ سے ایروبک معمول کا حصہ بن جاتا ہے
جس سے نہ صرف حافظے، یاداشت بلکہ مزاج میں بھی بہتری آتی ہے۔ والدین سے ان کے بچوں کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھروایا گیا
جس میں ان کے بچوں کی مختلف قسم کی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت اور ڈپریشن کی علامات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
سائنسی روشنی میں دیکھا جائے تو ٹیم اسپورٹس میں شامل بچوں کے دماغ کا وہ حصہ بڑھتا رہتا ہے جو ڈپریشن کو قابو میں کرتا ہے
تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
نہوںنے کہاکہ کھیلوں میں زخمی ہو جانے والے بچوں کی کہانیاں شہ سرخیوں کا حصہ بنتی ہیں لیکن والدین کے لیے یہ جاننا زیادہ ضروری ہے
کہ چوٹ لگنا کھیل کا حصہ ہے لیکن ان کھیلوں سے ان کے بچوں پر مثبت ذہنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔