اگر کسی مالی طور پر خوشحال شخص سے موازنہ کیا جائے تو مفلسی اور تنگدستی میں گزارے گئے صرف چار سال بھی آپ کو بوڑھا بناسکتے ہیں یا عمررسیدگی کا عمل تیز کرسکتے ہیں۔
یہ انکشاف یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے شعبہ عوامی صحت کے ماہرین نے یورپی جرنل آف ایجنگ میں شائع تحقیق میں کیا ہے۔ انہوں نے ادھیڑ عمری میں معاشی تنگی سے پریشان افراد کا موازنہ ان ہی کے ایسے ہم عمر افراد سے کیا جو معاشی طور پر خوشحال تھے۔ اس طرح معلوم ہوا کہ غربت بڑھاپے کا عمل تیز کردیتی ہے۔
یہاں بڑھاپے سے مراد ایک جانب تو جسم میں جلن اور سوزش پیدا کرنے والے عوامل یا خون میں بایومارکر کی زیادتی ہے تو دوسری جانب وہ اپنے ہی ہم عمروں کے مدمقابل جسمانی طور پر نحیف اور کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی دماغی صحت وصلاحیت کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں سب سے اہم شے جو محسوس کی گئی وہ خون میں ایسے سالمات تھے جو کسی قسم کی اندورنی جسمانی سوزش کو بڑھاتے ہیں۔ ماہرین جسم کے اندرکی جلن کو اہم خرابی سے معنون کرتے ہیں جن کی وجہ کینسر سے لے کر بڑھاپا تک ہوسکتی ہے۔ مفلوک الحال لوگوں کے خون میں سی ری ایکٹو پروٹین (سی آر پی) اور آئی ایل 6 دیگر امیر لیکن ہم عمر افراد کے مقابلے میں قدرے زیادہ تھا۔
اس مطالعے میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں کی تنخواہ دیگر افراد کے مقابلے میں 60 گنا کم رہی تھی اور انہوں نے طویل عرصے تک تنگ دستی دیکھی تھی۔ سروے میں کل 5551 افراد کو شامل کیا گیا تھا کہ ان میں سے 18 فیصد افراد 1987ء سے 2008ء کی درمیانی مدت میں غربت سے دوچار تھے۔
ماہرین نے ان افراد میں چھلانگ لگانے ، متوازن ہونے، کسی شے کو گرفت میں لینے اور دیگر امور کا جائزہ بھی لیا۔ اس کے تفصیلی جائزے کے بعد ماہرین نے کہا کہ کسی پر بیتنے والے غربت کے چار سال بھی اس میں بڑھاپے کے عمل کو تیز کرسکتے ہیں یہاں تک کہ اس سے طویل عرصہ پورے جسم پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ لیکن یہ اثرات 40 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں زیادہ دیکھے گئے کیونکہ اس عمرمیں خود جسمانی زوال شروع ہوجاتا ہے اور یوں غربت اسے اور بڑھاتی ہے۔