ایریزونا: امریکا میں مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ایک حالیہ تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ واقعی کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو ’’مکمل کامیابی‘‘ کے بجائے 15 فیصد ناکامی کے فارمولے پر عمل کرنا ہوگا۔ یعنی یہ کہ اگر کچھ کرنے یا سیکھنے میں آپ کی 15 فیصد کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو آپ میں سیکھنے کا عمل (اکتساب) بہترین نتائج دیتا ہے۔
اگرچہ یہ تحقیق ایک کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کی گئی تھی جسے خودبخود سیکھنے کی خصوصی تربیت دی گئی تھی لیکن کمپیوٹر ماہرین نے اسے غلطیاں کرنے کی آزادی بھی دے رکھی تھی۔ اس تجربے سے معلوم ہوا کہ سیکھتے دوران 15.87 فیصد غلطیاں کرنے پر کمپیوٹر نے بہتر طور پر سیکھا جبکہ 100 فیصد درست کارکردگی پر اس میں نیا سیکھنے کا عمل سست پڑ گیا۔
ماضی میں اسی طرح کے تجربات جانوروں پر بھی کیے جاچکے ہیں جن کے نتائج کم و بیش ایسے ہی تھے: جانوروں نے بھی 15 فیصد کے لگ بھگ غلطیوں پر بہتر انداز میں سیکھا۔
مطلب یہ ہے کہ، مذکورہ تحقیق کی روشنی میں، بہتر ہوگا کہ تعلیم و تدریس اور ٹریننگ کورسز وغیرہ میں بھی کچھ اس طرح تبدیلیاں کی جائیں کہ پڑھنے/ سیکھنے والوں سے غلطیاں ہوں اور، اپنی غلطیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، وہ اپنا اکتسابی عمل زیادہ مؤثر طور پر آگے بڑھا سکیں۔
یہ تحقیق مختلف امریکی جامعات کے کمپیوٹر ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے جس کے نتائج ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ نامی تحقیق مجلے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں