اسلام آباد: پولیو کے تدارک کیلیے حکومتی کوشش وںاور دعووں کے باجود پولیو وائرس پر قابو نہ پایا جاسکا۔
رواں سال کے اختتام تک پولیو وائرس کی سنچری مکمل ہونے کا خدشہ ، اب تک وائلڈ پولیو وائرس کے کل86 کیسز سامنے آچکے ہیں، اس کے علاو پولیو ٹائپ ٹو وائرس کے بھی9 کیسز سامنے آچکے ہیں حالانکہ پولیوٹائپ ٹو وائرس کا 1999میں ملک سے خاتمہ ہوچکا تھا۔انسداد پولیو پروگرام کے اعدادوشمار کے مطابق 2019 کے دوران پولیو نے ملک کے چاروں صوبوں کو اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے۔
محض اسلام آباد، کشمیر و گلگت بلتستان پولیو وائرس سے محفوظ ہیں۔ خیبر پختونخوا کے12 اضلاع ،بنوں، ہنگو، ڈی آئی خان، شانگلہ، طورغر، لکی مروت، چارسدہ ،باجوڑ، خیبر ، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ٹانک میں پولیو کے کل 64 کیسز سامنے آئی ہیں جن میں سے محض بنو ں میں پولیو کے23 کیسز رجسٹر ہوئی ہیں۔صوبہ بلوچستان کے 4 اضلاع، جعفر آباد، قلعہ عبداللہ،کوئٹہ و ہرنائی میں7 کیسز سامنے آچکے ہیں۔