ٹرمپ انتظامیہ نے ہواوے کے لائسنس میں توسیع کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو چینی ٹیلی کام کمپنی کے ساتھ مزید 90 روز تک کام کرنے کی اجازت دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس اجازت کا اعلان امریکا کے سیکریٹری کامرس ولبر روس نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگست میں دی جانے والی پابندی کی توسیع پر نظر ثانی کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو دور دراز علاقوں میں اپنے صارفین کو سروسز فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں امریکی کمپنیوں پر چینی کمپنی ہواوے کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
اس پابندی سے متعلق واشنگٹن نے موقف اپنایا تھا کہ ہواوے نے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تھی اور اس کے خلاف تحقیقات روکنے کی بھی کوشش کی تھی۔
سیکریٹری کامرس ولبر روس کا کہنا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ کامرس سختی کے ساتھ حساس ٹیکنالوجی برآمدات کی نگرانی کرے گی تاکہ وہ لوگ جو ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنیں ہماری نئی ایجادات کا فائدہ نہ اٹھائیں۔
ہواوے کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے کمپنی کے نکتہ نظر میں تبدیلی نہیں آئی کہ واشنگٹن اس کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھے ہوئے ہے۔
ہواوے نے مطالبہ کیا کہ امریکا اسے بلیک لسٹ غیر ملکی کمپنیوں کی فہرست میں سے نکالے۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ہواوے کے آلات بالخصوص فائیو جی نیٹ ورک امریکا کے لیے سیکیورٹی رسک ہے کیونکہ اس کمپنی کے چینی حکومت کے ساتھ قریبی مراسم ہیں۔
ادھر ہواوے متعدد مرتبہ امریکی حکام کے اس دعوے کو مسترد کرچکی ہے اور اس کا ہمیشہ سے یہی کہنا ہے کہ کمپنی کے معاملات میں چینی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا کی اس اجازت کے معاملے میں پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے دونوں مملک کے درمیان کسی ڈیل کے سوال پر کوئی ردِ عمل دینے سے انکار کردیا۔
اپنے ایک بیان میں ہواوے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے اسے بلیک لسٹ کرنے سے اس سے زیادہ امریکی کمپنیوں کو نقصان ہوا ہے۔