سام سنگ نے سالانہ ’ کنزیومر الیکٹرانکس شو‘ میں مصنوعی انسان پیش کردیئے ہیں جو ہوبہو حقیقی انسانوں کی طرح بات کرتے ہیں، تاثرات کا اظہار کرتے ہیں اور پوچھے گئے سوال کا سیکنڈوں میں جواب دیتے ہیں
۔
ان ڈجیٹل کرداروں کو سام سنگ کی ذیلی کمپنی اسٹار لیب نے بنایا ہے جو بہت جلد چیٹ بوٹ اور ورچول اسسٹنٹ کی جگہ استعمال ہوسکیں گے تاہم اب بھی سام سنگ کا اصرار ہے کہ انہیں ’مصنوعی انسان‘ یا آرٹیفیشل ہیومن قرار دیا جائے۔
ویڈیو چیٹنگ بوٹس کو سام سنگ نے نیون کا نام دیا ہے اور کرداروں کے ان کی جنس کے لحاظ سے نتاشا اور فرینک جیسے نام بھی رکھے گئے ہیں۔ نیون کردار خبریں پڑھ سکتے ہیں، آپ سے بات کرتے ہیں، ترجمان کا کردار ادا کرسکتے ہیں اور فلمی اداکاروں کی جگہ بھی لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ چاہیں تو انہیں اپنی تنہائی کا ساتھی اور دوست بھی بناسکتے ہیں۔
تمام ڈجیٹل انسان مصنوعی ذہانت یا ’آرٹی فیشل انٹیلی جنس‘ سے کام کرتے ہیں۔ اگر آپ اداس ہوں تو یہ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور کسی بات پر حیران بھی ہوسکتے ہیں۔دیگر ماہرین نے اس اختراع کو جعلی ویڈیوز اور کردار گھڑنے سے تعبیر کرتے ہوئے لوگوں کو خبردار بھی کیا ہے۔ اس ایجاد سے جعلی ویڈیوز اور کرداروں کا ایک ڈھیر بھی لگ سکتا ہے۔
نیون بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے پرانوو مستری نے کہا ہے کہ تمام مصنوعی کردار مسلسل سیکھتے ہیں، وہ یادداشت بھی رکھتے ہیں اور خود آپ کو بھی یاد رکھتے ہیں۔ اسی طرح اگر کئی دن بعد آپ ان کے سامنے جائیں تو وہ کہیں گے کہ اتنے دنوں سے آپ کہاں غائب تھے؟
یہی وجہ ہے کہ تمام ڈجیٹل کرداروں کو چیٹ بوٹ کی بجائے ان کے اپنے نام دیئے گئے ہیں جو ان کی شخصیت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ سارے کردار اصل دکھائی دیتے ہیں اور ایک سیکنڈ سے بھی کم وقفے میں اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ مصنوعی انسانوں کو احساسات کے ساتھ ویڈیو گیمز میں بھی داخل کیا جاسکتا ہے۔