لندن: برطانوی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کے جسم کو چھونے والا پانی بھی وبا کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
برطانیہ میں کرونا وائرس کے باعث صورت حال تشویشناک ہوگئی، وزیر اعظم بورس جانسن کے علاوہ وزیر صحت کے کرونا ٹیسٹ بھی پازیٹیو آئے جبکہ اب تک متاثر ہونے والے افراد کی تعداد گیارہ ہزار سے تجاوز کرگئی۔ اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کرونا وائرس پھیلنے اور اس کی روک تھام کے حوالے سے ایک مطالعہ کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ کووڈ دراصل سارس کوو 2 سے ہی جڑا ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق کرونا وائرس پانی کی وجہ سے بھی پھیل سکتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کرونا مریض کے جسم کو لگنے والے پانی میں جراثیم گھنٹوں زندہ رہتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت الخلا کے پانی سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے جس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہیں۔
ماہرین کے مطابق وائرس انسانی گردوں کو متاثر کرتا ہے اور جب وہ پیشاب کرتا ہے تو وائرس پانی میں شامل ہوجاتا ہے جو 17 روز تک زندہ رہنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص جب رفع حاجت کے بعد پانی استعمال کرتا ہے تو یہ بھی وائرس سے آلودہ ہوکر سیوریج میں شامل ہوجاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کی سربراہ الیگزینڈرا کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سامنے یہ بات آئی کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص اگر پانی استعمال کرتا ہے تو یہ سب کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں پینے کے پانی کو صاف کرنے کے فوری انتظامات کرنا ہوں گے تاکہ اُس میں شامل وائرس کو فوری طور پر ختم کیا جاسکے۔ انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ پانی استعمال کرنے میں احتیاط کریں۔