کورونا وائرس سے بچنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہاتھ بار بار دھونے اور سماجی دوری اختیار کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ وائرس سے بچاؤکے لیے لوگ حفاظتی لباس، دستانوں اور فیس ماسک کا بھی استعمال کررہے ہیں۔
کورونا کے پیشِ نظر دنیا بھر میں سب سے پہلے فیس ماسکس، سینیٹائزرز اور ٹوائلٹ پیپر کی قلت دیکھنے میں آئی تھی لیکن اب کورونا سے بچنے کے لیے 'فیس شیلڈ ماسک' کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
جرمنی میں ڈرک تھیلن نامی شخص پہلے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے سپر ہیروز یعنی بیٹ مین اور سپر مین جیسے فیس ماسکس تیار کرتے تھے لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد فیس ماسکس کی مانگ میں اضافہ ہوتے ہی انہوں نے فیس شیلڈ ماسکس تیار کرنا شروع کر دیے۔
ڈرک تھیلن کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں فیس ماسکس کی قلت ہوگئی ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے فیس شیلڈ ماسک تیار کرنے کے بارے میں سوچا اور انہیں فیس شیلڈ ماسک کے حوالے سے لوگوں کی جانب سے بے حد مثبت ردِ عمل ملا۔
ڈرک نے کہا کہ انہوں نے خود اس فیس شیلڈ ماسک کا جائزہ لیا جس سے کوئی بھی چیز آر پار نہیں ہوسکتی لیکن اس فیس شیلڈ ماسک کو آپریشن تھیٹر میں استعمال کیے جانے والے ماسک سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔