جمعہ, 26 اپریل 2024


کیا آپ بھی ٹریفک کےشورسےپریشان ہیں؟

سنگاپور: مصروف شاہراہوں پر واقع دفاتر اور گھروں میں ٹریفک کا ناقابلِ برداشت شور محسوس ہوتا ہے۔ اب سنگاپور کے انجینیئروں نے کھڑی پر لگائے جانے والے ایک آلے کے ذریعے اس شور کو 50 فیصد تک کم کرنے کا کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے۔
 
بالخصوص موسمِ گرما میں اگر شورکی وجہ سے کھڑکیاں بند کی جائیں تو حبس کی باعث گھر کے اندر بیٹھنا محال ہوجاتا ہے۔ اسی مسئلے کو دیکھتے ہوئے نان یانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی، سنگاپور کے بان لیم اور ان کے ساتھیوں نے ایک مؤثر آلہ بنایا ہے جو کھڑکی سے آنے والے شور کی شدت کو نصف کرسکتا ہے یعنی 10 ڈیسی بیل کا شور کم کرنے کے قابل ہے۔
 
اس کے لیے انہوں نے ایشیا کی عمارتوں کی کھڑکیوں میں لگائی جانے والی جالیوں والی کھڑکی کو دیکھتے ہوئے چھوٹے لاؤڈ اسپیکر استعمال کئے جن کی تعداد 24 تھی اور انہیں 8 فٹ چوڑی اور 3 فٹ اونچی گرل والی کھڑکی پر لگایا گیا۔
ماہرین کے مطابق اندر آنے والے شور کی فری کوئنسی کے لحاظ سے اسپیکروں کے درمیانی فاصلے کا تعین کیا جاتا ہے۔
 
تجرباتی طور پر اس نظام کو ایک ماڈل کمرے میں لگایا گیا جہاں دو میٹر دور بڑے لاؤڈ اسپیکر سے ٹریفک اور ہوائی جہاز کا شور پیدا کیا گیا جس کی فری کوئنسی 200 سے 1000 ہرٹز تھی۔ واضح رہے کہ بڑی سڑکوں کا شور عموماً 1000 ہرٹز کے برابر ہوتا ہے۔
 
تجرباتی طور پر 300 سے 1000 ہرٹز والا شور کامیابی سے منسوخ (کینسل) کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس پورے عمل میں عین وہی ٹیکنالوجی استعمال کی گئ ہے جو کارخانوں میں شور کم کرنے والے ہیڈفون میں ہوتی ہے لیکن یہ ہیڈفون صرف ہوائی جہاز کی آواز کو کم کرسکتے ہیں,
 
ہر اسپیکر کو ایک دوسرے سے ساڑھے بارہ سینٹی میٹر کے فاصلے پر لگایا گیا اور ان کا رخ آواز کی جانب تھا اور کھڑکی کے باہر سینسر لگائے گئے تھے۔
 
اس کے بعد 300 ہرٹز سے کم کی آوازوں کو کاٹنے کے لیے اسپیکروں کو ساڑھے چار سینٹی میٹر کے فاصلے پر رکھا گیا ۔
 
ماہرین کے مطابق اگرچہ دیگر اقسام کی آوازوں کو روکنا بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے اسپیکروں کو بڑا کرنا ہوگا تاکہ ہر قسم کے شور کو روکا جاسکے۔
 
ماہرین نے اس کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر شور کے خلاف فری کوئنسی خارج کرکے اس کی شدت کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
ماہرین کے مطابق کئی اداروں اور کارخانوں پر ان کا سسٹم لگایا جارہا ہے تاکہ اس کی مزید افادیت نوٹ کی جاسکے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment