مانیٹرنگ ڈیسک: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایمازون نے اپنے ملازمین کو موبائل سے ٹک ٹاک ایپ ہٹانے سے متعلق ای میل پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ای میل غلطی سے ہوگئ تھی۔
ایمازون نے ایک روز قبل اپنے ملازمین کو ای میل بھیجی دی تھی جس میں کہا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ اپنے ان موبائل ڈیوائسز سے ویڈیو شیئرنگ چینی ایپ 'ٹک ٹاک' کو 10 جولائی تک ہٹا دیں جن پر وہ کمپنی کا ای میل اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں تاہم ٹک ٹاک کو بدستور ڈیسک ٹاپ پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تاہم ایمازون نے ایک روز بعد ہی اپنا بیان بدلتے ہوئے اسے غلطی سے بھیجی گئی ای میل قرار دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی اداے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایمازون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ملازمین کو یہ ای میل غلطی سے بھیج دی گئی، ہماری پالیسی میں ٹک ٹاک کو لے کر فی الحال کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے‘۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک چینی ایپ پوری دنیا میں نوجوانوں میں مقبول ہے تاہم امریکا اور چین کے درمیان ہانگ کانگ اور کورونا وائرس کے حوالے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث ٹک ٹاک پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
چینی ایپ سے متعلق کہا گیا تھا کہ یہ چین کو خفیہ ڈیٹا فراہم کرتی ہے۔
اس کے علاوہ گزشتہ ماہ چینی ایپ ٹک ٹاک سمیت 53 ایپس آئی فون صارفین کی حساس معلومات کی جاسوسی کر نے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔
مذکورہ ایپس کی جانب سے جاسوسی کی جانے والی حساس معلومات میں صارفین کے پاسورڈز، کرپٹو کرنسی والٹ ایڈریس، اکاؤنٹ ری سیٹ لنکس اور ذاتی پیغامات شامل ہیں۔
اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا ہم ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگانے پر غور کررہے ہیں۔