جمعرات, 25 اپریل 2024


اسمارٹ فون سےاب ذیابطیس کاٹیسٹ ممکن

سان فرانسسکو: اسمارٹ فون کاکیمرہ اب ذیابطیس کی نشاندہی کرسکتاہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے ایک نئے طریقے سے اسمارٹ فون کیمرے کو ایسے ڈیزائن کیاہے کہ کہ وہ ذیابیطس ٹائپ ٹوکی 80 فیصد درستگی سے شناخت کرسکتا ہے۔ جامعہ سے وابستہ سائنسداں رابرٹ اورام اور ان کے ساتھیوں نے ذیابیطس کی شناخت کے لیے ایک خاص الگورتھم بنایا ہے جو کیمرے کی مدد سے ذیابیطس کا نشاندہی کرتا ہے۔

طب کی زبان میں اس عمل کو ’فوٹوپلائتھس موگرافی‘ ( پی پی جی ) کہا جاتا ہے۔ اس تکنیک میں روشنی کو کسی بافت یا کھال (ٹشو)پر ڈالا جاتا ہے جس سےخون کے حجم میں کمی بیشی کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ عین اسی طریقے سے شہادت کی انگلی پر سینسر لگا کر خون میں آکسیجن کی مقدار اور دھڑکن کو معلوم کیا جاتا ہے۔

اس کے لیے پہلے ایک الگورتھم بنایا گیا اور پھر غور کیا گیا آیا اسمارٹ فون کیمرہ ذیابیطس کی وجہ سے خون کی رگوں کو پہنچنے والے کسی نقصان یا تباہی کو ظاہر کرسکتا ہے یا نہیں؟ پھر پی پی جی کی لاکھوں ریکارڈنگ کو ایک بڑے ڈیٹا بیس میں رکھا گیا اور انہیں تربیت دی گئی تاکہ وہ صحت مند اور بیمار بافتوں کے درمیان فرق کرسکے۔ اس کے بعد پی پی جی ٹیکنالوجی کو ذبابیطس کی شناخت کے لئے استعمال کیا گیا۔

اس پورے تجربے میں کل 53 ہزار سے زائد 26 لاکھ پی پی جی ریکارڈنگز کو دیکھا گیا اور تمام افراد میں ذیابیطس کی درست شناخت ہوئی۔ دوسرے تجربے میں لوگوں کے تین گروہوں کا اسمارٹ فون کیمرے سے جائزہ لیا گیا اور ان کی انگلیوں پر کیمرے لگائے گئے۔ پورے سسٹم 80 فیصد درستگی کے ساتھ ذیابیطس کی شناخت کی۔

اس طرح ماہرین نے اسے کم تکلیف والا ایک مؤثر ٹیسٹ قرار دیاہے جس کی بدولت عام اسمارٹ فون کے ذریعے ذیابیطس کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment