مانیٹڑنگ ڈیسک : امریکی پابندیوں سے پریشان ہواوے کا اپنی چپ فیکٹری لگانے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق ماہ اگست میں رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔ جس کے بعد یہ چینی کمپنی اپنے چپ سیٹ پلانٹ کو لگانے کی تیاری کررہی ہے تاکہ اسے دیگر کمپنیوں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہواوے کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سیکشن اس پلانٹ کو چلائے گا اور اسے چینی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔
ہواوے کو امریکی پابندیوں کے نتیجے میں مختلف پرزوں کے آلات میں حصول کا سامنا ہے جس میں چپس کی سپلائی قابل ذکر ہے۔آغاز میں ہواوے کی جانب سے 45 این ایم چپ سیٹس کو تیار کیا جائے گا جن کو سب سے پہلے 2007 میں متعارف کرایا گیا تھا۔
اس نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 28 این ایم چپ سیٹس کی تیاری 2021 تک ہوگی جو کہ انٹرنیٹ آف ڈیوائسز کے لیے کارآمد ہوتی ہیں۔ تاہم ہواوے اسمارٹ فونز کے لیے چپس کو اگلے کئی سال تک تیار نہیں کرسکے گی کیونکہ اس کا عمل کافی پیچیدہ اور 5 این ایم پراسیس ٹیکنالوجی درکار ہوگی۔
مگر ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کوالکوم کو امریکی حکومت کی جانب سے لائسنس مل جائے گا اور وہ چینی کمپنی کو چپس اور پراسیسر کی سپلائی کرسکے گی۔
گزشتہ ہفتےکی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سونی اور اومنی ویژن کو ہواوے کو پرزہ جات کی سپلائی کے لیے لائسنس جاری کیا گیا ہے۔ یہ دونوں کممپنیاں کیمرا امیجنگ سنسرز فراہم کرنے کی 2 بڑی کمپنیاں ہیں۔
اس کے علاوہ انٹیل، اے ایم ڈی اور سام سنگ ڈسپلے کو بھی ہواوے کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کے لیے امریکی اجازت ملنے کی رپورٹس ہیں۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کی جانب سے ان پرزہ جات کے لیے لائسنس جاری کیے جائیں گے جو کمپنی کے 5 جی بزنس سے متعلق نہ ہوں۔