ہواوے کو امریکا سمیت مختلف ممالک کی جانب سے سخت پابندیوں کے باوجود اس کی ڈیوائسز کی فروخت میں رواں سال کی ششماہی کے دوران کے دوران اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جنوری سے جون 2020 کی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق آمدنی 13 فیصد اضافے سے 454 ارب چینی یوآن رہی۔
رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران آمدنی میں نہ ہونے کے برابر اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ کمپنی کے نیٹ ورکنگ آلات کے خلاف امریکی مہم اور کورونا وائرس کی وبا تھی، جس سے اسمارٹ فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے عالمی سطح پر ہواوے کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، جس میں اتحادیوں کو چینی کمپنی کے 5 جی وائرلیس نیٹ ورکس استعمال نہ کرنے کا کہا جارہا ہے۔
امریکا کے مطابق ایسا کرنے سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے اثررسوخ میں اضافہ ہوگا، دوسری جانب ہواوے ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتی ہے کہ وہ ایک خودمختار کمپنی ہے اور اس کی مصنوعات سے کسی کو خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔
برطانیہ کی جانب سے جنوری میں ہواوے کو 5 جی نیٹ ورکس کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی تھی مگر اب وہاں بھی اس پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے، تاہم اس کا وقت ابھی طے نہیں ہوا۔
ہواوے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'موجودہ حالات میں کھلی شراکت داری اور عالمی ویلیو چینز پر اعتماد پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے، ہم صارفین اور سپلائرز کے لیے اپنے فرائض پورے کرنے کا وعدہ کرتے ہیں، اپنی بقا کو یقینی بنا کر آگے بڑھیں گے اور عالمی ڈیجیٹل معیشت اور ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کے لیے کام کرتے رہیں گے، چاہے کمپنی کو مستقبل میں کتنے ہی چیلنجز کا سامنا کیوں نہ ہو'۔
ششماہی رپورٹ کے مطابق کمپنی کا اس عرصے میں 9.2 فیصد رہا جو کہ پہلی سہ ماہی میں 7.3 فیصد تھا۔
کمپنی کا اسمارٹ ڈیوائسز کا شعبہ ہی سب سے زیادہ کمانے والا ثابت ہوا جس نے 256 ارب یوآن کی مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹ اور دیگر فروخت کیں، جبکہ کیریئرز ڈویژن نے 160 ارب یوآن اور باقی آمدنی انٹرپرائزز یونٹ کی کارکردگی کا حصہ تھی۔
ہواوے کو چین کے 5 جی نیٹ ورکس کی تعمیر کے بیشتر حصے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جس کا مقصد 2020 میں ففتھ جنریشن وائرلیس نیٹ ورکس کی تعمیر کے ساتھ کورونا وائرس سے متاثر معیشت کی بحالی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسمارٹ فونز کمپنیوں کی فروخت متاثر ہوئی ہے جبکہ اپریل کے مہینے میں ہواوے نے پہلی بار سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی دنیا کی نمبرون کمپنی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔