ٹیکساس: کینسر کو شکست دینے والی باہمت لڑکی ہیلی ارسیناؤ اب نجی کمپنی سےخلا میں جانے والی کم عمر ترین خلانورد بننے کے لیے تیار ہیں۔
اس وقت وہ سینٹ جیوڈ نامی ہسپتال میں طبی معاون ہیں۔
اب وہ نجی کمپنی کی جانب سے شہریوں کے لیے مخصوص انسپائریشن فور نامی منصوبے کے تحت خلا میں جائیں گی۔
چار خلانوردوں میں سے کوئی بھی باقاعدہ تربیت یافتہ ایسٹروناٹ نہیں ۔
اکتوبر 2021 میں وہ شفٹ فور پیمنٹس کے سی ای او جیرڈ آئزک مین کے ساتھ خلا میں جائیں گی۔ جیرڈ نے ان کے تمام اخراجات اٹھائیں گے۔ جیرڈ اس مشن سے اپنے ہسپتال کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی رقم جمع کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن جب ہیلی کو ان کی کمپنی سے یہ پیشکش کی گئی تو اس وقت یہ منصوبہ خفیہ تھا۔ کامیابی کی صورت میں وہ امریکہ کی کم عمر ترین خلانورد بن جائیں گی۔ ساتھ ہی وہ بچپن میں کینسر سے شفا پانے والی پہلی خلانورد بھی ہوں گی۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ مصنوعی ٹانگ والی پہلی خلانورد بھی ہوں گی۔ اس طرح ان کا جنون بتاتا ہے کہ کینسر کو شکست دینے اور مصنوعی عضو کے ساتھ بھی خلا کا معرکہ سر کیا جاسکتا ہے۔
ہیلی کی کاوش سےمعذور افراد کی خلائی یاترا کا تصور روشن ہوگا کیونکہ ایک عرصے تک یہ سمجھاجاتارہاہے کہ معذور افراد خلانورد نہیں بن سکتے ۔ اس طرح ہیلی مصنوعی اعضا والے اور کینسر سے شفاپانے والوں کی نمائیندگی کریں گی۔
ہیلی کو دس برس کی عمر میں ران کی ہڈی کا کینسر ہوا تھا جس کے بعد انہیں مصنوعی ہڈی لگائی گئی تھی اور ایک برس تک کیموتھراپی سے گزارا گیا تھا۔