کراچی: جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں ا منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئےبین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت میں تباہی پھیلانے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی سندھ میں موجودگی تحقیق سے ثابت ہے۔جبکہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت چلنے والے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ماہرین کراچی شہر میں اس وائرس کے پھیلاو کا مسلسل مشاہدہ کر رہے ہیں۔
سالِ رواں میں 25جون سے9جولائی کے دوران نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں 229نمونے منتخب کیے گئے جن کا بعد میں جینوٹائپ ہوا، یہ نمونے کُل مثبت نموں کا24فیصد تھے، ان جینوٹائپ کیے گئے نمونوں میں سے15فیصد نمونے ڈیلٹا ویرینٹ پائے گئے۔ انہوں نے کہا یہ ڈیلٹا ویرینٹ شہر کے مختلف علاقوں میں مشخص ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلع شرقی میں 12نمونے بطور ڈیلٹا ویرینٹ پائے گئے جبکہ23ضلع وسطی میں پائے گئے ہیں۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے متنبہ کیا کہ شہر میں ضروری احتیاطی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ متعلقہ ویرینٹ نے بھارت میں دوسری لہر کے دوران بہت زیادہ تباہی مچائی تھی، اس وقت دنیا بھر میں اس کے پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا عالمی ادارہئ صحت نے ڈیلٹا ویرینٹ کو باعثِ تشویش قرار دیا یتے ہوئے اسے ایلفا ویرینٹ کے مقابلے میں مرض پھیلانے کے عنوان سے60فیصد زیادہ وبائی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ڈیلٹا ویرینٹ اسپائیک پروٹین میں دو میوٹیشن(L452R) (E484Q)رکھتا ہے جو اس کی مخصوص خصوصیت کا سبب ہیں، اس کی نمایاں خصوصیات میں مرض کا تیزی سے پھیلنا، مرض کی شدت، گزشتہ انفیکشن یا ویکسین سے پیدا شدہ اینٹی باڈیز کا خاتمہ جبکہ علاج اور ویکسین کی تاثیر کوکم کرنا شامل ہے۔ واض رہے کہ متعلقہ ویرینٹ اکتوبر2020ء میں بھارت میں مشخص ہوا تھا۔ انہوں نے کہا اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا گیا تو متعلقہ وائرس بہت طاقتور ہے جو بہت مختصر وقت میں ملک کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔