ویب ڈیسک: رمضان المبارک آتے ہی لوگوں میں ٹھنڈےمشروبات کااستعمال عام ہوجاتا ہے۔
افطار کادسترخوان مشروبات اور کولڈرنکس کے بغیر پھیکا پھیکا لگتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ مشروبات ہماری صحت کے لئے انہتائی مضحر ہے۔
اس ضمن میں میڈیکل کالج آف وسکانسن میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس میں پہلی مرتبہ پورا سالماتی اور کیمیائی عمل معلوم کیا جس کے تحت سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی مٹھاس والے مشروبات جگرپراثر ڈال کر اس کی زہریلے مرکبات نکال باہر کرنےکی صلاحیت متاثر کرتےہیں۔اس پروٹین کا نام پی گلائکوپروٹین ہے۔ جب اس پر سافٹ ڈرنکس کے دو اہم کیمیائی اجزا ایسیسل فیم پوٹاشیئم اور سکلریروز پڑتے ہیں تو وہ اس پروٹین کو متاثر کرتے ہیں جسے ملٹی ڈرگ پروٹین ون (ایم ڈی آر ون) بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پی جی پی ہمارے بدن کو زہریلے مرکبات اور فاسد مادوں سے پاک کرتا ہےسافٹ ڈرنک اور مصنوعی مٹھاس سے جگر متاثر ہوسکتا ہے
میڈیکل کالج سے وابستہ ڈاکٹریٹ کی طالبہ لارا ڈینر کہتی ہیں کہ زیرہ شکر والے مشروبات اورکم چینی والے پیک شدہ دہی بھی یکساں مضر ہیں۔
ماہرین کے مطابق مصنوعی مٹھاس کے اجزا پی جی پی یعنی پی گلائکوپروٹین سے چپک جاتے ہیں اور اس کی صلاحیت پراثرانداز ہوتے ہیں۔ یوں جگر زینو بایوٹکس، ادویاتی کیمیائی اجزا اور بائل تیزاب بھی باہر نہیں نکال پاتے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مقدار سے کم مٹھاس والے مشروبات بھی جگر کو یکساں طور پر متاثر کرسکتے ہیں