ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) انڈونیشیا میں ایک پاکستانی سمیت سولہ افراد کو سزائے موت دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی،سزائے موت وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن کی جیل میں دی جائے گی.
تفصیلات کے مطابق جکارتہ میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات ناظم الامور سید زاہد رضا نے بتایا کہ منشیات اسمگلنگ کے الزام میں جمعہ انتیس جولائی کو پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا جائے گا.
انہوں نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کے دفتر نے پاکستانی سفارت خانے کے حکام کو ملاقات کے لیے بلایا تھا اور اس دوران انہوں نے آگاہ کیا کہ سزائے موت پر عمل درآمد جمعے کے روز کیا جائے گا. منشیات سے متلعق جرائم میں ملوث قیدیوں کو سزائے موت وسطی جاوا کے جزیرے نوساکا بنگن کی جیل میں دی جائے گی. انڈونیشین حکام نے سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی شہریت ظاہر نہیں کی ہے تاہم ان میں فرانس،برطانیہ اور فلپائن کے شہریوں کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں.
اس سے قبل انڈونیشین حکام نے کہا تھا کہ رواں برس منشیات سے متعلق جرائم میں ملوث سولہ افراد کو سزائے موت دی جائے گی اور اس میں نائیجیریا،زمبابوے اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے تاہم انہوں نے حتمی تاریخ نہیں بتائی تھی.
گزشتہ برس بھی آسٹریلیا اور برازیل کے شہریوں کو انڈونیشیا میں سزائے موت دی گئی تھی جس کے بعد آسٹریلیا نے جکارتہ سے اپنا سفیر واپس بلالیا تھا جبکہ برازیل نے تعلقات پر از سر نو غور شروع کردیا تھا.انڈونیشین حکومت کا کہنا ہے کہ اسے منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور وہ اسمگلرز کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کرے گی.اس حوالے سے انڈونیشین صدر جوکو ودودو ہر قسم کے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے خلاف جنگ کو جاری رکھیں گے
یاد رہے کہ وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں موجود انڈونیشین سفیر کو طلب کیا تھا اور انہیں کہا تھا کہ وہ موت کے منتظر پاکستانی شہری کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے خدشات اپنی حکومت کو پہنچائیں اور مقدمے کا شفاف ٹرائل یقینی بنائیں.
واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی منشیات اسمگلنگ میں ملوث چودہ ملزمان کو سزائے موت دی گئی تھی جس پر عالمی برادری نے شدید احتجاج کیا تھا.