ایمزٹی وی (انٹرنیشنل) برطانیہ کی رہائشی مسلمان خاتون کو دوران پرواز کتاب پڑھنے پر ایئرپورٹ پر روک لیا گیا اور طویل تفتیش کی گئی۔
27 سالہ فائزہ شاہین برطانیہ میں اسلام فوبیا کی ایک اور شکار ہوئی ہیں، وہ نیشنل ہیلتھ سروسز ( این ایچ ایس) میں ملازمت کرتی ہیں اور انہیں برطانیہ میں اعلیٰ ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔
25 جولائی کو ترکی سے واپسی پر فائزہ کو جنوبی یارکشائر کے ڈونکاسٹر ایئرپورٹ پر پولیس نے روک لیا۔ فائزہ کے مطابق ان سے ان کے کام کے بارے میں پوچھا گیا جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ این ایچ ایس میں دماغی صحت کی سروسز سے وابستہ ہیں جہاں نوعمر بچوں کی نفسیاتی صحت اور انہیں شدت پسندی کے شکار ہونے کے عمل سے بچانے کے لیے کام کرتی ہیں اس کے علاوہ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ شدت پسندی کے خلاف بھی کام کرتی ہیں۔
فائزہ کے مطابق 2 پولیس اہلکار ان کے پاس آئے اور انہیں ایک جانب لے جا کر ان کو پاسپورٹ دکھانے کو کہا، پولیس اہلکار سے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ آپ کے پاس ایک کتاب تھی اور اسی لیے آپ سے دہشتگردی ایکٹ کے تحت پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
فائزہ کے مطابق پولیس نے ان سے 15 منٹ تک مختلف سوالات کیے جو ان کے لیے ایک تکلیف دہ تجربہ تھا۔ فائزہ نے بتایا کہ وہ دوران سفر جس کتاب کا مطالعہ کررہی تھیں اس کا نام ’’سیرا اسپیکس‘‘ ہے جو آرٹ اور کلچر کے حوالے سے ہے جب کہ کتاب میں شام سے متعلق مختصر کہانیاں، نظمیں اور تصاویر شامل ہیں۔