ایمزٹی وی (فارن ڈسک) طالبان کے ہاتھوں گولی کا نشانہ بننے والی پاکستان کی نوجوان بہادر بیٹی ملالہ یوسف زائی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک دن ضرور واپس پاکستان جائیںگی اور پاکستان میں تعلیم پھیلانے کے خواب کو پورا کریںگی۔ اوسلو میں نوبل انعام وصول کرنے کی تقریب سے ایک دن قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زائی نے کہا کہ پاکستان جاکر خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کو سو فیصد کرنا، انکا خواب ہے اور وہ اس خواب کو ضرور پورا کریںگی۔ اس سوال پر آیا وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی طرح پاکستانی سیاست میں اپنا نام پیدا کریںگی۔ ملالہ نے کہا کہ وہ مستقبل میں سیاست میں جانے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی۔ تاہم وہ اس بات پریقین رکھتی ہیں کہ پاکستان میں سب کے لیے تعلیم عام کی جائے اور وہ اس کام کو ضرور مکمل کریںگی۔ اس سوال پر آے کہ نوبل انعام ملنے کے بعد ان پر اپنے کام کے حوالے سے دبائو بڑھ گیا ہے؟ ملالہ یوسف زائی نے کہا کہ ان پر اپنے کام کے حوالے سے پہلے ہی بہت زیادہ دبائو موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں خود کو اپنے ضمیر کو جواب دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوبل انعام ملنے کی وجہ سے ان پر دبائو بڑھا نہیں بلکہ اسمیں کمی آئی ہے، کیونکہ اب انکے ساتھ دوسرے بہت سے لوگ شامل ہوگئے ہیں۔ اب وہ اکیلی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوبل انعام نے انہیں کام کرنے کے لیے ایک امید دی ہے، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے غریب بچوں کو اسکول یونیفارم پہن کر ہاتھوں میں بستے اٹھائے اسکول جاتے ہوئے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ انکے والد کا بھی پاکستان میں اسکول ہے۔ وہ چاہیںگی کہ انکے والد کے اسکول میں بھی غریب بچوں کو مفت تعلیم ملے۔ ملالہ نے کہا کہ اسلام نے بچوں کی تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی ہے۔ خاص طور پر عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کو کسی بھی معاشرے میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس سوال پر آیا کہ انکی سوات کی دوست منیبیٰ کے ساتھ اب بھی انکی دوستی قائم ہے۔ ملالہ یوسف زائی نے کہا کہ وہ انکی دوست ہیں اور وہ اسکے ساتھ اسکائپ پر بات چیت کرتی رہتی ہیں۔ وہ منیبیٰ کے ساتھ پاکستان کی بریکنگ نیوز پر بھی بات کرتی ہیں۔ ملالہ نے کہا کہ اس معاشرے میں لڑکیوں کی 17/16 سال کی عمر میں شادی کرا دی جاتی ہے جسکی وجہ سے انکی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہے تاہم منیبیٰ اپنی تعلیم مکمل کرنے کی خواہاں ہے۔ ملالہ یوسف زائی نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا پاکستانی اور دنیا بھر کے بچوں کا حق ہے۔ وہ اس حق کے حصول کے لئے جنگ لڑتی رہیںگی۔ انہوں نے کہا کہ غریب بچے آئی پیڈز نہیں مانگتے بلکہ صرف پن اور کتاب مانگتے ہیں۔ انکو کتابیں ملنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تعلیم کے لئے کوئی ایک قدم آگے بڑھاتا ہے تو اسکے ساتھ کئی دوسرے قدم بھی آٹھ جاتے ہیں۔ ملالہ کے ساتھ نوبل انعام حاصل کرنے والے بھارتی باشندے کیلاس ستیارتھی نے کہا کہ اس وقت دنیا کے 168 ملین بچوں سے چائلڈ لیبر لی جارہی ہیں۔ جسکی وجہ یہ ہے کہ بچوں کو کم اجرت دی جاتی ہے اور ان سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسطرح آزادی انسان کا بنیادی حق ہے اسطرح تعلیم بھی انسانوں کا بنیادی حق ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ انکی بیٹی ہیں اور انکے پاس طویل عمر پڑی ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم کے لئے کام کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کو چاہئے کہ وہ چیزیں بنانے والی کمپنیوں سے یہ پوچھیں کہ یہ چیزیں چائلڈ لیبر کے ذریعے تو نہیں بنائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کو چائلڈ لیبر والی چیزیں خریدنے سے انکار کر دینا چاہئے۔ ملالہ یوسف زائی اور کیلاش ستیارتھی کو آج اوسلو میں ایک باوقار تقریب میں نوبل انعام دیا جائیگا ۔
Leave a comment