ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بانکی مون کا کہنا ہے کہ روس اور امریکا شام میں جنگ سے متاثرہ افراد کے لئے خوراک کی فراہمی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے میں مدد فراہم کریں۔شام میں روس اور امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی 40 ہزار لوگوں کے لیے خوراک اور امدادی سامان سے لدے ٹرک ترکی کی سرحد پر کھڑے ہیں جب کہ امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے 2 قافلے شامی شہر حلب کے مغرب میں 40 کلومیٹر دور کھڑے ہیں اور انھیں آگے جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔ مقامی میڈیا کے مطابق سامان کی ترسیل میں تعطل کی بڑی وجہ کالعدم شدت پسند تنظیم القاعدہ کے حامی سرگرم ہیں جس کی وجہ سے حلب کو جانے والی مرکزی شاہراہ کسی بھی طور پر محفوظ نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب شہر کے مشرقی علاقوں میں امداد پہنچانا ترجیح ہے تاہم فریقین کے درمیان اختلاف اور جان کی سلامتی کی تشویش کی وجہ سے ہنگامی امداد کی ترسیل تعطل کا شکار ہے۔ بان کی مون نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ امریکا اور روس کی جانب سے ضروری حفاظتی اقدامات کیے جائیں تاکہ امدادی قافلے اپنی منزل کی جانب سفر کر سکیں۔ انھوں نے روسی حکومت پر زور دیا کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں اور امریکی حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ شام میں مسلح تنظیمیں مکمل تعاون کریں۔