ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) شام کے مشرقی علاقے میں شامی فوج کے اڈے پر امریکی اتحادی فوج نے فضائی حملہ کردیا،حملے میں 80 شامی فوجی ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
روس کی جانب سے شدید ردعمل پر پینٹاگون کا کہنا ہے کہ فضائی کارروائی سے پہلے روس کو آگاہ کیا گیا تھا، ماسکو نے اس وقت تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔
روسی فوج کے اعلامیے کے مطابق شام کے مشرقی علاقےمیں شامی فوج کےاڈےپراتحادی فوج کے فضائی حملے میں 62 شامی فوجی ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ہیومن رائٹس مانیٹرنگ گروپ کے مطابق حملےمیں 80 شامی فوجی مارے گئے۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شام میں فضائی کارروائی سے پہلے روس کو آگاہ کیا گیا تھا، اتحادی فوج کا خیال تھا کہ وہ داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے ۔اس کے باوجود روسی حکام نے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔
امریکی فوجی حکام نے وضا حت کی کہ فضائی حملےامریکی انٹیلی جنس معلومات کی بنیادپرکیےگئےاور تقریبا ًآدھا گھنٹہ بمباری جاری رہی۔روسی حکام نے جیسے ہی آگاہ کیا کہ یہ شامی فوج کی گاڑیاں اور عملہ ہو سکتا ہے تو حملہ روک دیا گیا ۔ روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس اس نتیجے پر پہنچا ہے امریکا داعش سے چشم پوشی کررہاہے ۔
اقوامِ متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب سمنتھا پاور کا کہنا ہے کہ شام میں امریکی اتحادی فوج کے حملے میں جانی نقصان پر روس سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔امریکاشام میں داعش کےخلاف کارروائیوں میں جنگ بندی کی تعمیل کرےگا۔ اقوام متحدہ میں روسی مندوب وٹالی چرکن کا کہنا تھاکہ شام میں امریکی فضائی حملوں پرسوال اٹھ رہےہیں۔ روس کے کہنے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا جو ایک گھنٹے جاری رہا،جس میں شام میں امریکا کے تازہ فضائی حملے ، داعش کے خلاف کارروائیوں اور دیگر امور بھی زیر بحث آئے۔اس سے پہلے ،روسی فوج کے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پیر سے شروع ہونے والی جنگ بندی کا خاتمہ ہوا تو ذمے دار امریکا ہو گا۔اگر حملہ غلطی سے ہوا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ امریکا شام میں دہشت گردوں کے خلاف روس سے تعاون نہیں کر رہا۔