ایمز ٹی وی ( سری نگر) 8 جولائی برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور جنگی جرائم کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو کسی بھی صورت تھمنے میں نہیں آرہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز 20 ستمبر 2016 کے روز بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے مزید 64 افراد کو گرفتار کرلیا جس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار کئے جانے والوں کی تعداد 3500 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ وہاں ہر روز اوسطاً 50 افراد گرفتار کئے جارہے ہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت کو جلد از جلد کچلنے کےلئے فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں کو ہر طرح کی آزادی دے رکھی ہے۔ اس سب کے باوجود بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کا احتجاج اور اُن کی جدوجہدِ آزادی، دونوں میں سے کسی کو بھی روکا نہیں جاسکا ہے۔ معاملات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ عالمی میڈیا میں بھارت کی غیراعلانیہ حمایت کرنے والے خبر رساں ادارے بھی اب مقبوضہ کشمیر میں واقعات کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی علمبردار ایک سیکولر تنظیم ’’کولیشن آف سول سوسائٹیز‘‘ کے ترجمان خرم پرویز کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے وکلاء نے اس گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ خرم پرویز معذور ہیں لیکن انہیں کپواڑہ جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ہے جو انسانی حقوق کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے۔