اتوار, 24 نومبر 2024


بھارتی وزیر خارجہ کا چہرہ بےنقاب


ایمزٹی وی(نیویارک) سشما سوارج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ اُڑی اور پٹھان کورٹ حملوں کے ذریعے ہندوستان میں دراندازی کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان میں ہونے والی دراندازی کے حوالے سے متعدد مرتبہ ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے ہیں تاہم پاکستان انھیں مسترد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ان دراندازیوں کا مقصد ہمارے علاقوں کو حاصل کرنا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے جواب میں سشما سوراج نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پر الزامات لگانے کے بجائے پاکستان کو بلوچستان میں جاری کشیدگی کو دیکھنا چاہیے۔

سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کے 21 ستمبر کے بیان میں جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ دوسروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والوں کو خود احتسابی بھی کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ شیشے کے مکانات میں رہنے والوں کو دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہیے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسی ریاستیں جو عالمی حکمت عملی میں شامل نہیں ہوتا چاہتی انھیں الگ تھلگ کردینا چاہیے۔

سشما سوراج نے نام لیے بغیر کہا کہ دنیا میں کچھ ایسی قومیں ہیں جو دہشت گردی کی زبان میں بات کرتی ہیں اور دہشت گردوں کو اپنے مفادات کیلئے پناہ دیتی ہیں، ہمیں ایسی اقوام کو شناخت کرنا ہوگا اور انھیں ان کے اس اقدام سے روکنا ہوگا۔

انہوں نے ہندوستان کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ 21 ستمبر 2016 کو وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment