جمعہ, 22 نومبر 2024


حریت قیادت کا لال چوک کی طرف مارچ


ایمزٹی وی(سری نگر) مقبوضہ کشمیر میں 83 ویں روز بھی مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ بھارت مخالف مظاہروں اور ریلیوں کو روکنے کیلیے سری نگر اور دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
مرکزی بازار، پبلک ٹرانسپورٹ، تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے ہڑتال کی کال میں 6 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔
حریت قیادت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آج پورے مقبوضہ کشمیر سے لال چوک سری نگر کی طرف مارچ کریں۔

بھارتی فوجیوںنے ریاستی دہشت گردی کے دوران ضلع پلوامہ میں سیب کے باغ کونقصان پہنچایا۔ حریت رہنماؤں نے اپنے بیانات میں یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی نظربندی کے دوران انھیں تشدد کا نشانہ بنایاگیا ہے۔کشمیری طلبا نے پلوامہ، کو لگام، بانڈی پورہ، اسلام آباد، کپواڑہ، سرینگر اور شوپیاں کے اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کیے، طلبا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’میری بینائی واپس کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی فوج نے گھرکے آنگن میں کھیلتے ننھے کشمیری بچوں کو بھی نہ بخشا، سنعیہ پیلٹ فائرنگ کی وجہ سے ایک آنکھ کی روشنی گنوا بیٹھی، 11سالہ سنعیہ کے آنسوہیں کہ تھمنے کانام نہیں لیتے۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق کنٹرول لائن پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے شہید ہونیوالے پاک فوج کے دونوں جوانوں کی مقبوضہ کشمیر میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے علاقے میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے لوگوں کو پاکستانی فوجیوں کی شہادت کی اطلاع دی گئی جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ نوہٹہ گراؤنڈ جمع ہوگئے اور نماز جنازہ ادا کی۔
علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں میر واعظ کی سربراہی میں حریت فورم نے بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے جنگی جنون کو ہوا دینے اور کنٹرول لائن پر بلا جواز اور بلا اشتعال فائرنگ پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ یہ خود سنگین مسائل کا پیش خیمہ ہے جس کا تجربہ ماضی میں تین خونریز جنگوں سے بخوبی ہوچکا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment