ایمز ٹی وی(نئی دلی) بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط خان کا کہنا ہے کہ اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوراً اس کا جواب دیتا جب کہ بھارت کے پاس سرجیکل اسٹرائیک کے کوئی ویڈیو شواہد موجود نہیں۔
بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی تاہم کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی اگر بھارت اس قسم کا کوئی اقدام اٹھاتا تو اس کا بھرپور انداز سے جواب دیا جاتا لیکن بھارت کے پاس سرجیکل اسٹرائیک کے کوئی ویڈیو شواہد بھی موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات بھارتی عدم تعاون کے سبب تاخیر کا شکار ہیں جب کہ بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے اڑی حملے کے شواہد کا بھی تبادلہ نہیں کیا اور ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اڑی حملے کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہیے۔
پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان بھارت سے اچھے تعلقات چاہتا ہے اس لئے بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر بات کرنی چاہیئے تاہم ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بھارت کشمیر کے بنیادی مسئلے پر بات کرنا ہی نہیں چاہتا اس کے باوجود موجودہ حالات میں ہمیں حقیقت پسندانہ طریقے سے آگے بڑھنا چاہیئے۔
عبدالباسط کا سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے حوالے سے کہنا تھا کہ سارک اجلاس ماضی میں بھی ملتوی ہوتے رہے ہیں، اگر یہ اجلاس اس سال نہیں ہوا تو اگلے سال ہوگا اور سارک کے 19 ویں سربراہ اجلاس کا میزبان پاکستان ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پابندی کرتا ہے تو پاکستان کو کوئی مسئلہ نہیں، یہ معاہدہ دو ممالک کے درمیان ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہوا تھا