ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) دنیا کے 118بھوکے ترین ممالک کی فہرست جاری کر دی گئی ہے جس میں پاکستان کا 107واں نمبر ہونے کا انکشاف ہو اہے۔
” 2016ءگلوبل ہنگر انڈیکس“کے سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 22فیصد عوام کو ضرورت سے بھی کم غذا میسر ہے اوربھوک پر قابو پانے کیلئے دیگر ایشائی ممالک کی نسبت پاکستان کی کارکردگی انتہائی خراب ہے ۔ انڈیکس میں بھوکے ممالک کی کارکردگی کا موازنہ صفر سے 100پوائنٹس کی بنیا د پر کیا گیا تھا جس میں سے پاکستان کو 33.4پوائنٹس دیے گئے ہیں تاہم 2008 ءمیں بھوک پر ہونے والے سروے میں پاکستان کے 35.1پوائنٹس تھے ۔
دنیا کے بھوکے ترین ممالک میں بھارت کو97، افغانستان 111اور چین کم ترین بھوک کے سطح کے ساتھ 29ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ فہرست کے مطابق تنزلی کی موجودہ شرح کے لحاظ سے2030 ءمیں پاکستان ، ہیٹی ، یمن ، افغانستان اور بھارت سمیت 45سے زائد ممالک میں بھوک کی صورت حال مزید خطرناک ہو جائے گی۔ انڈیکس میں انکشاف کہاگیا ہے کہ ترقی پزیر ممالک میں 2000ءسے بھوک کی سطح 29فیصد تک کم ہوئی ہے مگر 2030ءتک اسے ختم کرنے کے بین الاقوامی ٹارگٹ کو پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنا ضروری ہیں ۔
”2016ءگلوبل ہنگر انڈیکس“ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ ، چاڈ اور زیمبیا سمیت دنیا کے سات ممالک میں بھوک کا لیول خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے جہاں لوگ بدترین فاقہ کشی کا شکار ہیں ۔ جمہوریہ وسطی افریقہ اور زیمبیا کی آدھی آبادی اور چاڈ میں ہر تین میں سے ایک شخص غذائی قلت کا شکار ہے جبکہ بھارت ، نائیجریا اور انڈونیشیا سمیت دیگر 43ممالک میں بھی بھوک کی بدترین صورت حال ہے ۔
انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ اگر یہ ممالک 2030ءتک ٹارگٹ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بھوک ختم کرنے کیلئے موجودہ رفتار کو تیز کرنا ہو گا کیونکہ حکومتوں کیلئے بھوک کو ختم کرنا ممکن ہے مگر اس کیلئے اپنی ترجیخات متعین کرنے کی ضرورت ہے ۔