ایمزٹی وی(واشنگٹن) امریکی ایوان نمائندگان نے611ارب ڈالر کا دفاعی بل (نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ) منظور کر لیا۔ بل میں پاکستان کیلیے مختص 90کروڑ ڈالر کی امداد میں سے 45کروڑ ڈالر امداد حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی سے مشروط کی گئی ہے۔
ہفتے کو امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اس بل کی رُو سے2017ء کے بجٹ میں امریکی دفاع پر611ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ اس بل میں جو رقم منظور کی گئی ہے وہ صدر باراک اوباما کی درخواست کردہ رقم سے بھی 9ارب ڈالر زیادہ ہے۔ اس دفاعی بل کے حق میں 375 ووٹ جبکہ مخالفت میں34ووٹ آئے۔ منظورکردہ دفاعی بجٹ کی اضافی رقم سے امریکی فوجیوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ توقع ہے بل آئندہ ہفتے ایوان بالا میں منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا جس کے بعد توثیق کیلیے صدر کو بھیجا جائے گا۔
آئی این پی کے مطابق دفاعی بل میں پاکستان کو اہم اسٹرٹیجک پارٹنر تسلیم کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی اور دیگر معاملات میں مدد کیلیے90کروڑ سے زائد ڈالر دیے جانے کی حامی بھر لی گئی ہے تاہم اس امدادی رقم میں سے نصف رقم یعنی45کروڑ ڈالر کیلیے امریکی وزیر دفاع کی اجازت کی شرط عائد کی گئی ہے جبکہ اس اجازت کو حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کے تمام گروپوں کیخلاف کارروائی کے عزم سے مشروط کیا گیا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی و سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے مشترکہ مفادات پائے جاتے ہیں جو مثبت اور باہمی شراکت داری کیلیے بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس قانون کے حوالے سے ایوان نمائندگان اور سینیٹ کے یکجا کیے گئے ورژن پر مشتمل کانفرنس رپورٹ میں سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مکین نے بھی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے جاری رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
جان مکین کا کہنا تھا کہ یہ بل پاکستان کی ان سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں کردار ادا کرے گا جو بلاواسطہ امریکی سیکیورٹی کے مفادات میں ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بل میں فنڈنگ کے نمایاں حصے کو وزیر دفاع کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے جو پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین میں حقانی نیٹ ورک کیخلاف خاطرخواہ اقدامات سے مشروط ہے۔