ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) انھیں دنیا کا چوتھا امیر ترین حکمران اور آٹھوایں طاقت ور ترین شخصیت مانا جاتا تھا۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اپنے سوتیلے بھائی شاہ فہد کے انتقال کے بعد یکم اگست 2005 کو بادشاہت سنبھالی۔ ان کے اثاثوں کی مالیت 18 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ چوتھا امیر ترین حکمراں اور دنیا کا آٹھواں طاقت ور ترین انسان قرار دیا گیا۔1961 میں شاہ عبداللہ کو مکہ کا میئر بنایاگیا۔ 1962 میں انھیں سعودی نیشنل گارڈز کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ عبداللہ بن عبدالعزیز ڈپٹی وزیر دفاع کے عہدے پر بھی فائز رہے انہیں شاہ فہد کی حلف برداری کے وقت ولی عہد مقرر کردیا گیا تھا۔ سعودی عرب کے امریکا اور برطانیہ سے تعلقات کو مضبوط کرنے میں شاہ عبداللہ کا نمایاں کردار رہا۔انہیں جدید سعودی عرب کا داعی سمجھا جاتا تھا. ، شاہ عبداللہ نے اپنے دورمیں خواتین کو ووٹ ڈالنے اور اولمپکس کھیلنے کا حق دیا تھا۔ شاہ عبداللہ کے نو بیٹے ہیں جبکہ ان کی ایک بیٹی عدیلہ وہ واحد شاہی خاتون ہیں جنھیں عوامی تقریبات میں جانے کی اجازت ملی۔ عدیلہ خواتین کے حقوق کی علمبردار بھی مانی جاتی ہیں۔ سعودی شاہ عبداللہ پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھے اور انہیں کئی روز سے ٹیوب کے ذریعے مصنوعی تنفس سے زندہ رکھا گیا تھا۔ سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل نےشاہ عبداللہ کے انتقال کی خبر نشر کی۔ گذشتہ سال دسمبر میں 91سالہ شاہ عبداللہ کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال میں داخل کروایا گیا۔ایک لمبے عرصے سے شاہ عبداللہ کے منظر عام پر نہ آنے سے سوشل میڈیا پر گذشتہ سال سے ان کی طبیعت انتہائی ناساز ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔ کمر میں تکلیف کے باعث ان کے دو آپریشن ہو چکے تھے جن میں 13 گھنٹے کا ایک طویل آپریشن بھی شامل ہے۔ 2010 میں وہ تین ماہ تک امریکا میں بھی زیر علاج رہے تھے۔
سعودی عرب کے بادشاہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا 91 برس کی عمر میں انتقال
- 23/01/2015
- K2_CATEGORY بین الاقوامی خبریں
- 2034 K2_VIEWS
Leave a comment