ایمز ٹی وی(فارن ڈیسک)سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی سے نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان کے علاوہ سعودی عرب کو یمن کے حوثی قبائل کے خلاف مراکش، مصر اور سوڈان کی حمایت بھی حاصل ہے اور یہ ممالک ضرورت پڑنے میں جنگ میں عملی طور پر بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ روز تک سعودی حکام کہہ رہے تھے کہ وہ یمن کے اندر کارروائی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور یمن کی سرحد پر سعودی عرب کی فوج میں اضافہ دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔
قبل ازیں پاکستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے کے لیے سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان سے رابطہ کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ سعودی حکومت نے اس سلسلے میں پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یمن میں باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے کیا پاکستان اپنی فوج بھیجیے گا اور سعودی عرب کو کس قسم کی مدد فراہم کی جاسکتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
اس سے قبل امریکہ میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نے کہا تھا کہ ان کی فوج نے یمن کے صدر منصور ہادی کی درخواست پر فوجی آپریشن شروع کیا ہے اور یہ آپریشن دارالحکومت صنعا پر قبصہ کرنے والے حوثی قبائلیوں کے خلاف ہو رہا ہے۔
امریکہ میں سعودی کے سفیر عادل الجبير کے مطابق یمن کے صدر عبدالربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کو بچانے کے لیے ان کے ملک نے یہ قدم اٹھایا ہے۔
سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں حکومت مخالف باغیوں کے خلاف کارروائی کے لیے سو جنگی جہاز فراہم کیے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سعودی فوجی آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
اردن نے بھی اپنے لڑاکا طیارے یمن میں کارروائی کے لیے بھیجے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یمن میں سعودی آپریشن کو سوڈان، موراکو، مصر اور پاکستان کی حمایت حاصل ہے ۔ ان ممالک نے وقت پڑنے پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
یمن کے صدر کی درخواست پر سعوری عرب ، بحرین، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات عملی طور پر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں مصروف عمل ہیں۔