ایمزٹی وی (سرینگر)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ کے علاقے ہاکری پورا میں کیمیائی مواد کا استعمال کرتے ہوئے دو گھروں کو تباہ کردیا جس کے نتیجے میں وہاں سے دو کشمیری نوجوانوں کی سوختہ لاشیں ملیں۔
بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بڑی تعداد میں کشمیری عوام گھروں سے نکل آئے، لیکن قابض فوج نے نہتے مظاہرین پر گولی چلادی جس کے نتیجے میں ایک کشمیری شہید اور 15 زخمی ہوگئے۔ شہید نوجوان کی شناخت فردوس احمد خان کے نام سے ہوئی جن کے سینے میں گولی لگی۔
دوسری جانب بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ ہاکری پورا میں شہید نوجوانوں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا جن میں اعلیٰ کمانڈر ابو دجانہ بھی شامل تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ابودجانہ بھارتی فوج پر درجنوں حملوں میں مطلوب تھے جن کے سر پر 15 لاکھ روپے انعام تھا، وہ اپنی اہلیہ سے ملنے ہاکری پورا گاؤں گئے تھے کہ مخبری پر فوج نے گھیراؤ کرلیا جس کے دوران دو طرفہ جھڑپ ہوئی تاہم فوج نے دونوں نوجوانوں پر قابو پانے میں ناکامی پر اس گھر کو ہی کیمیائی مواد سے اڑادیا جس میں وہ موجود تھے، شہید ہونے والے دوسرے نوجوان کا نام عارف للہاری تھا۔ بھارتی انتظامیہ نے واقعے کے خلاف احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر فائرنگ سے ایک نوجوان کی شہادت کا اعتراف بھی کرلیا۔
تینوں نوجوانوں کی شہادت کی خبر جیسے ہی دارالحکومت سری نگر پہنچی تو اسکولوں کے طلبہ کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے سڑکوں پر نکل آئے اور بھارتی فوج و پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں افواج اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بھارتی دہشت گردی کے خلاف کپواڑہ میں ہڑتال ہوگئی اور تمام دکانیں و دفاتر بند ہوگئے۔ کٹھ پتلی حکومت نے وادی بھر میں انٹرنیٹ کی سروس بھی معطل کردی۔
ادھر کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جولائی میں بھارتی فوجی مظالم کے نتیجے میں 2 بچوں اور ایک خاتون سمیت 33 کشمیریوں نے جام شہادت نوش کیا۔