ایمزٹی وی(جدہ)حجازمقدس میں مناسک حج کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے اور لاکھوں عازمین منیٰ کی جانب رواں دواں ہیں۔
آج سعودی عرب میں 8 ذی الحج ہے جو مناسکِ حج کا پہلا دن ہوتا ہے، حج کے پہلے مرحلے میں عازمین غسل کے بعد احرام باندھ کر حج کی نیت کرکے تلبيہ کہتے ہوئے منیٰ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، عازمین منیٰ میں دنیا کی سب سے بڑی عارضی خیمہ بستی آباد کریں گے۔ منیٰ میں ہی عازمین آج ظہر، عصر، مغرب اور عشا جب کہ کل فجر کی نماز ادا کریں گے۔ جس کے بعد عازمین عرفات روانہ ہوں گے جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ہوگا۔
میدان عرفات میں نماز ظہر اور عصرایک ساتھ ادا کرنے اور مسجد نمرہ میں خطبہ حج سننے کے بعد عصر اور مغرب کے درمیان وقوف ہوگا جس میں حجاج کرام، اللہ رب العزت کے حضور ذکر و تسبیح کیساتھ خصوصی دعائیں کریں گے، نماز مغرب سے قبل میدان عرفات چھوڑنے کا حکم ہے، اس لیے حجاج میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے اور وہاں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کریں گے۔
حجاج کرام مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے قیام اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد منیٰ میں اپنے اپنے خیموں میں جائیں گے اور قربانی کرنے کے بعد بال منڈ وائیں گے، پہلے دن شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد حجاج مکہ المکرمہ جا کر مسجد الحرام میں طواف زیارت کرسکتے ہیں۔
دوسرے اور تیسرے دن بھی شیطان کو کنکریاں مارنا حج کا رکن ہے اور تینوں دن منیٰ میں رات کا ایک خاص پہرگزارنا تمام عازمین حج پر واجب ہے، تیسرے دن شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد تمام حاجی مستقل طور پر منیٰ سے مکہ مکرمہ روانہ ہوں گے، اس طرح مناسک حج کی تکمیل ہو جائےگی۔
سعودی عرب کی نظامت عامہ برائے پاسپورٹس کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سلیمان الیحییٰ کے مطابق رواں برس 20 سے 30 لاکھ فرزندان اسلام کی فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ میں آمد متوقع ہے۔ 17 لاکھ 53 ہزار 300 عازمین دنیا بھر سے حجاز مقدس پہنچے ہیں۔ جن میں سے 16 لاکھ 50 ہزار عازمین فضائی،88 ہزار 500 زمینی جب کہ 14 ہزار 800 سمندری راستے سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ 34 ہزار سعودی اور سعودی عرب میں ہی مقیم ایک لاکھ 9 ہزار غیر ملکی بھی حج کا فریضہ ادا کریں گے۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے دہشت گردی کے خدشے کے پیش نظر سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے ہیں، ایک لاکھ سے زائد اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ مسلسل فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔