اتوار, 24 نومبر 2024


بھارتی آرمی چیف کا چین اور پاکستان پر الزام

 

ایمزٹی وی(نئی دہلی)بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں مسلمان نقل مکانی کرکے بھارت کی شمالی مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں منتقل ہورہے ہیں، جس کا مقصد ان علاقوں میں عدم استحکام پیدا کرنا اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
جنرل بپن راوت نے کہا کہ اس سب کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے جس نے چین کی مدد سے بھارت کے خلاف پراکسی وار (بلواسطہ جنگ) چھیڑ رکھی ہے۔ بھارتی آرمی چیف نے پاکستان اور چین کا نام لیے بغیر کہا کہ مغرب میں ہمارا ہمسایہ ملک یہ پراکسی گیم کھیل رہا ہے اور اس کام میں ہمارا شمالی پڑوسی اس کی مدد کررہا ہے، ان دونوں ممالک کی ہمیشہ سے ہماری شمالی مشرقی ریاستوں پر نظر ہے اور وہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آسام میں بی جے پی سے بھی زیادہ تیزی سے مسلمانوں کی سیاسی جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ترقی کررہی ہے، جب کہ پہلے آسام کے 5 اضلاع میں مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن اب 9 اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہیں، اب اس علاقے میں آبادی کے تناسب کو بدلنا ممکن نہیں رہا تاہم ہمیں خطے میں رہنے والے لوگوں کو باہم متحد کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔
ادھر بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل نے کہا کہ شدید افسوس کی بات ہے کہ جنرل راوت نے اب سیاسی بیانات بھی جاری کرنے شروع کردیے ہیں۔
جنرل راوت کے بیان پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آنے کے بعد بھارتی فوج کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا جس میں کہا گیا کہ آرمی چیف کے بیان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، وہ صرف شمال مشرقی ریاستوں کی مجموعی صورتحال اور ترقی پر گفتگو کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں بشمول آسام میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعتیں الزام لگاتی ہیں کہ بنگلہ دیش سے مسلمان تارکین وطن غیر قانونی طور پر بھارت آکر آباد ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مسلم آبادی بڑھ رہی ہے۔
آسام حکومت غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندہی کرنے کے لیے شہریوں کا ایک رجسٹر ترتیب دے رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ریاست میں لاکھوں افراد کی شہریت منسوخ کی جاسکتی ہے اور خطرہ ہے کہ مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جائے گا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment